Wednesday 10 August 2016

ناپ تول میں کمی

(ترجمہ سورة ہود:۸۵۔۸۶)

"اور اے میری قوم کے لوگو!ناپ تول پورا پورا کیا کرو، اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو، اور زمین میں فساد پھیلاتے مت پھرو۔ اگر تم میری بات مانو تو (لوگوں کا حق ان کو دینے کے بعد) جو کچھ الّٰلہ کا دیا بچ رہے، وہ تمہارے حق میں کہیں بہتر ہے۔"

حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم پہ عذاب آنے کا ایک سبب انکا ناپ تول میں کمی کرنا تھا، اور قرآن کریم نے ایک اور آیت میں اس کے عذابِ شدید کا بیان فرمایا ہے۔ حضرت فاروق ِ اعظم کے ایک ارشاد کے تحت حضرت امام مالک ؒ نے موطأ میں فرمایا کہ ناپ تول میں کمی سے اصل مراد یہ ہے کہ کسی کا جو حق کسی کے ذمّہ ہو اسکو پورا ادا نہ کرے بلکہ اس میں کمی کرے، خواہ وہ ناپنے تولنے کی چیز ہو یا دوسری طرح کی۔ اگر کوئ ملازم اپنے فرضِ منصبی کی ادائیگی میں کوتاہی کرتا ہے، کسی دفتر کا کوئ ملازم یا کوئ مزدور اپنے کام کے وقتِ مقرّر میں کمی کرتا ہے، وہ بھی اسی فہرست میں داخل ہے۔

ماخوذ از معارف القرآن، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ

No comments:

Post a Comment