Monday 15 August 2016

کسی بھی بظاہر گناہگار کو حقارت کی نظر سے مت دیکھو

حضرت تھانوی ؒ نے فرمایا کہ ایک شخص ان سے بیان کرتے تھے کہ گوالیار کی فوج میں ایک شخص ڈاڑھی منڈواتا تھا۔ لوگ اسے بہت ملامت کرتے لیکن وہ باز نہ آتا تھا۔ اس کے بعد ایک دن راجہ نے قانون نافذ کر دیا کہ فوجی آدمی سب ڈاڑھی منڈوایا کریں۔ اس پر لوگوں نے اس سے کہا کہ بھائ خوش ہو جا۔ ہم تو تجھے ملامت کیا کرتے تھے۔ اب سب کو تجھ جیسے ہی ہونے کا حکم ہو گیا۔ اس نے کہا کہ کیا ہو گیا۔ لوگوں نے بتایا کہ ایسا حکم ہو گیا ہے۔ اس نے کہا کہ پہلے تو میں شرارتِ نفس کی وجہ سے ایسا کرتا تھا۔ اب ایک کافر راجہ کا حکم ہے، اس کے حکم سے شرع کو نہ چھوڑوں گا اور ڈاڑھی نہ منڈواؤں گا۔ گھاس کھود کر یا کسی اور ذریعہ سے گزر کر لوں گا۔ چنانچہ اس نے فوراً نوکری چھوڑ دی اور جو لوگ اس پہ ملامت کرتے تھے ان سب نے ڈاڑھی منڈوائ۔

(حدیث شریف میں ہے کہ اگر کوئ حقارت سے کسی کے فعل پر نکیر (ملامت) کرے تو جب تک وہ شخص اس فعل میں مبتلا نہ ہو گا وہ اس وقت تک نہ مرے گا۔)

بزرگوں نے اسی لیے فرمایا ہے کہ چاہے کوئ انسان بظاہر دیکھنے میں کتنا ہی گناہگار دکھتا ہو، کبھی اس کو حقیر اور اپنے کو بہتر مت سمجھو، اور کبھی دوسروں کو تحقیر کے انداز میں ملامت مت کرو۔ ایک تو یہ صرف الّلہ ہی کو معلوم ہے کہ کس کے دل کی حالت کیا ہے اور کس کا ایمان زیادہ بہتر ہے۔ دوسرے کس کو معلوم کہ کس کاخاتمہ کیسا ہو گا اور جنّت و دوزخ کا فیصلہ اسی حالت پہ ہو گا جو مرنے کے وقت ہوگی۔ 

ماخوذ از ملفوظاتِ حکیم الامّت

No comments:

Post a Comment