Wednesday 17 August 2016

تعلّق مع الّٰله حاصل کرنے کا آسان طریقہ

پرانے زمانے میں تعلق مع الّٰلہ کو حاصل کرنے کے لیےصوفیاء کرام کے ہاں بڑے لمبے چوڑے مجاہدے اور ریاضتیں کرائ جاتی تھیں۔ لیکن حضرت ڈاکٹر عبدالحئ ؒ فرماتے تھے کہ تم کہاں کرو گے وہ مجاہدے اور ریاضتیں۔ میں تمہیں اس تعلّق کو حاصل کرنے کا ایک آسان راستہ بتاتا ہوں۔ وہ یہ کہ الّٰلہ تعالیٰ سے ہر وقت مانگنے اور مانگتے رہنے کی عادت ڈالو۔ ہر چیز الّٰلہ تعالیٰ سے مانگو۔ جو دکھ اور تکلیف پہنچے، پریشانی ہو، جو ضرورت اور حاجت ہو، بس الّٰلہ تعالیٰ سے مانگو۔ گرمی لگ رہی ہے، کہو اے الّٰلہ اس گرمی کو دور فرما دیجئے۔ بجلی چلی گئ، اے الّٰلہ بجلی عطا فرما دیجیے۔ بھوک لگ رہی ہے، اے الّٰلہ اچھا کھانا عطا فرما دیجیے۔ گھر میں داخل ہو رہے ہو، کہو یا الّٰلہ گھر میں اچھا منظر سامنے آئے، عافیت کی خبر ملے۔ کام پہ جا رہے ہو، دعا کرو، یا الّٰلہ کام پہ جا رہا ہوں، حالات ٹھیک رہیں، طبیعت کے موافق رہیں، کوئ تکلیف کی بات پیش نہ آئے۔ حضرت فرماتے تھے کہ ہر وقت الّٰلہ سے باتیں کرنے کی عات ڈالو۔ پھر دیکھو کیا سے کیا ہو جاتا ہے۔

بزرگوں نے مزید فرمایاہے  کہ دعا قبول ہونے میں کچھ وقت لگے تو جلدی مایوس نہ ہو۔ اوّل یہ کہ دعا بذاتِ خود ایک عظیم الشان عبادت ہے، بلکہ اس کو عبادت کا مغز قرار دیا گیا ہے۔ جوں ہی دعا کے الفاظ منہ سے نکلے یا دل ہی دل میں ادا ہوئے، ایک عظیم عبادت کا ثواب حاصل ہو گیا۔ ان معنوں میں دعا کبھی ضائع نہیں ہوتی۔ دوسرے یہ کہ الّٰلہ تعالیٰ خود فرماتے ہیں کہ مجھ سے دعا کرو، میں قبول کروں گا۔ ایسے کریم کی شان سے بعید ہے کہ وہ اپنا وعدہ پورا نہ کرے۔ ہاں بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ اس وقت، یا اس انسان کے حق میں، الّٰلہ تعالیٰ کے علم میں اس دعا کا پورا ہونا  اچھا نہیں ہوتا اس لیے اس کے بدلے اس سے بہتر کوئ چیز دے دی جاتی ہے یا اسے بعد میں عطا کر دیا جاتا ہے۔

ماخوذ از بیان "تعلّق مع الّٰلہ کا طریقہ" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment