Thursday 18 August 2016

نعمتِ تفویض

فرمایا کہ رسول الّٰلہ ﷺ نے سونے سے پہلے پڑھنے کے لیے ایک دعا تلقین فرمائ جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ اے الّٰلہ، میں نے اپنے نفس کو آپ کے حوالے کر دیا، میں نے اپنا رخ آپ کی طرف کر دیا، اور اے الّٰلہ میں نے اپنے سارے معاملات آپ کو سونپ دیئے۔

فرمایا کہ انسان کی فطرت ہے کہ جب سونے لیٹتا ہے تو دن بھر جو کچھ حالات گزرے اس کے بارے میں ضرور سوچتا ہے کہ خدا جانے کل ان باتوں کا کیا ہو گا۔ جو کام ادھورے چھوڑے ہیں ان کا کیا بنے گا؟ دکان چھوڑ کر آیا ہوں، کہیں رات کو چوری نہ ہو جائے؟ کام پہ جو مسائل چل رہے ہیں ان کا کیا ہو گا؟ وغیرہ وغیرہ۔ اس لئے دعا کر لو کہ یا الّٰلہ! دن میں تو جو کام مجھ سے ہو سکے میں نے کر لیے، لیکن اب یہ سارے معاملات میں آپ کے سپرد کرتا ہوں۔ اب میرے بس میں اس کے سوا کچھ نہیں کہ آپ ہی کی طرف رجوع کروں اور آپ ہی سے مدد مانگوں، کہ یا الّٰلہ جو معاملات میں نے شروع کئے ہیں ان کو اچھے انجام تک پہنچا دیجیے۔

یہی "تفویض" ہے اور اسی کا نام توکّل ہے کہ اپنے کرنے کا جو کام تھا وہ کر لیا اور اس کے بعد الٰلہ تعالیٰ کے حوالے کر دیا اور بیفکر ہو گئے۔ سپردگی اور تفویض کے لطف، اس کے کیف اور اس کے مزے کا اندازہ انسان کو اس وقت تک ہو نہیں سکتا جب تک یہ کیفیت انسان کے دل پہ نہ گزری ہو۔ دنیا میں عافیت، اطمینان اور سکون کا کوئ راستہ تفویض اور توکّل کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔ جس شخص کو الّٰلہ تعالیٰ تفویض کی دولت عطا فرماتے ہیں وہ اپنی ساری کوشش کر لیتا ہے اور پھر الّٰلہ میاں سے کہتا ہے کہ یا الّٰلہ! مجھ سے جتنی کوشش ہو سکتی تھی میں نے کر لی، اب سب آپ کے حوالے ہے اور میں آپ کی رضا میں راضی ہوں۔ جب انسان کے اندر تفویض کی یہ صفت پیدا ہو جاتی ہے تو دنیا کے اندر اس کو کبھی ناقابلِ برداشت پریشانی نہیں ہوتی، کیونکہ وہ ہر حالت میں الّٰلہ سے راضی رہتا ہے، اور الّٰلہ کی مرضی ہی اس کی مرضی ہو جاتی ہے۔

ماخوذ از بیان "تعلّق مع الّٰلہ کا طریقہ" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment