Sunday 14 August 2016

دوسروں کی ذاتی باتیں امانت ہیں

امام غزالی ؒ نے احیائے علوم میں فرمایا ہے کہ دوسروں کا کوئ راز فاش کر دینا بھی نمیمتہ (چغلی، کسی کی برائ دوسرے کے سامنے اس نیّت سے بیان کرنا کہ وہ پہلے کو نقصان پہنچائے) کے اندر داخل ہے۔ اگر ایک آدمی نہیں چاہتا کہ اس کی کوئ ذاتی بات دوسروں پہ ظاہر ہو تو اس بات کو دوسروں کو بتا دینا شرعاً جائز نہیں۔  اس سے غرض نہیں کہ وہ بات اچھی ہو یا بری، مثلاً ایک آدمی نہیں چاہتا کہ دوسروں کو پتہ چلے کہ اس کے پاس کتنی دولت ہے۔ اب کسی نے سن گن کے ذریعے پتہ لگا لیا اور دوسروں سے کہتا پھر رہا ہے۔ یہ جو اس نے کسی کا راز فاش کر دیا یہ بھی نمیمتہ کے اندر داخل ہے اور حرام ہے۔  

ایک حدیث شریف میں رسولِ اقدس ﷺ نے فرمایا کہ مجلسوں کے اندر جو بات کہی جاتی ہے وہ بھی امانت ہے۔

مثلاً ایک شخص نے اپنے بھروسے کے لوگوں سے کسی ذاتی محفل میں کوئ راز کی بات کہی۔ اب اگر کوئ آدمی وہ بات  باہر جا کر دوسروں پہ ظاہر کردے تو یہ امانت میں خیانت ہے اور نمیمتہ کے اندر داخل ہے۔ 

ماخوذ از بیان "غیبت ۔ ایک عظیم گناہ" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment