Saturday 20 August 2016

زبان کی حفاظت سے متعلّق کچھ احادیث

حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم سرورِ دو عالم ﷺ نے فرمایا، جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے، کہ جو شخص الّٰلہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اس کو چاہئے کہ یا تو وہ اچھی اور نیک بات کہے، یا خاموش رہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی الّٰلہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضورِاقدس ﷺ سے سنا، جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے، کہ ایک انسان سوچے سمجھے بغیر جب کوئ کلمہ زبان سے کہہ دیتا ہے تو وہ کلمہ اس شخص کو جہنّم کے اندر اتنی گہرائ تک گرا دیتا ہے جتنا مشرق اور مغرب کے درمیان فاصلہ اور بعد ہے۔

ایک اور روایت میں آیا ہے، جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے، کہ رسول الّٰلہ ﷺ نے فرمایا کہ بعض اوقات ایک انسان الّٰلہ تعالیٰ کی رضامندی کا کوئ کلمہ کہتا ہے، یعنی ایسا کلمہ زبان سے ادا کرتا ہے جو الّٰلہ تعالیٰ کو خوش کرنے والا ہے، الّٰلہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق ہے، لیکن جس وقت وہ کلمہ زبان سے ادا کرتا ہے، اس کو اس کلمہ کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہوتا اور لاپرواہی سے وہ کلمہ زبان سے نکال دیتا ہے، مگر الّٰلہ تعالیٰ اس کلمہ کی بدولت جنّت میں اس کے درجات بلند فرمادیتے ہیں۔ ا سکے برعکس بعض اوقات ایک انسان زبان سے ایسا کلمہ نکالتا ہے جو الّٰلہ تعالی کو ناراض کرنے والا ہوتا ہے، اور وہ شخص لاپرواہی میں اس کلمے کو نکال دیتا ہے، لیکن وہ کلمہ اس کو جہنّم میں لے جا کر گرا دیتا ہے۔

ماخوذ از بیان "زبان کی حفاظت کیجئے" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment