Monday 22 August 2016

حضرت عبدالّٰلہ ابن مبارک رحمتہ الّٰلہ علیہ ایک دفعہ حج کے لئے تشریف جا رہے تھے۔ ایک قافلہ بھی ساتھ تھا۔ راستے میں ایک جگہ پہ قافلے والوں کی ایک مرغی مر گئ تو انہوں نے وہ کوڑے کے ڈھیر پہ پھینک دی۔ حضرت عبدالّٰلہ ابنِ مبارک قافلے والوں سے ذرا پیچھے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ قافلہ جب ذرا آگے نکل گیا تو تو قریب کی بستی سے ایک لڑکی نکلی اور تیزی سے اس مردہ مرغی کو اٹھا کے اپنے گھر میں لے گئ۔ حضرت عبدالّٰلہ ابن مبارکؒ یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئے۔ وہ اس لڑکی کے گھر گئے اور پوچھا کہ وہ اس طرح مردہ مرغی اٹھا کر کیوں لائ۔ جب انہوں نے بہت اصرار کیا تو اس لڑکی نے بتایا کہ میرے والد جو گھر میں واحد کمانے والے تھے ان کا انتقال ہو گیا ہے۔ میری والدہ اور میں تنہا ہیں اور گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ ہم کئ روز سے اس حالت میں ہیں جس میں شریعت نے مردار کھانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ چنانچہ اس کوڑے کے ڈھیر پہ جو کوئ مردار پھینک دیتا ہے ہم اس کو کھا کر گزارا کر لیتے ہیں۔

یہ سن کر حضرت عبدالّٰلہ ابنِ مبارک کے دل پر بہت چوٹ لگی کہ یہ الّٰلہ کے بندے تو اس حالت میں ہیں کہ مردار کھا کر گزارا کر رہے ہیں، اور میں حج پہ جا رہا ہوں۔ انہوں نے اپنے معاون سے کہا کہ ہمارے واپس گھر جانے کے لئے تقریباً بیس دینار کی ضرورت پڑے گی، وہ رکھ لو اور باقی جتنے تقریباً دو ہزار دینار ہیں وہ سب اس لڑکی کو دے دو۔ اس سال ہم حج  نہیں کرتے۔ ان دیناروں سے اس کے گھر والوں کو جو راحت ملے گی الّٰلہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ حج سے زیادہ اجرو ثواب اس پر عطا فرما دیں گے۔

ماخوذ از بیان "وقت کی قدر کریں" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment