Wednesday 3 August 2016

ماں کی خدمت کا صلہ

حضرت اویس قرنی ؓ ایک مسلمان تھے جو رسول الّٰلہ ﷺ کے زمانے میں موجود تھے اور یمن میں رہتے تھے۔ ان کی بڑی شدید خواہش تھی کہ وہ رسول الّٰلہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کی زیارت کریں۔ انہوں نے حضورِ اقدس ﷺ سے پوچھوایا کہ یا رسول الّٰلہ! میں آپ کی خمت میں حاضر ہونا چاہتا ہوں لیکن میری والدہ بیمار ہیں اور ان کو میری خدمت کی ضرورت ہے۔ آنحضرت ﷺ نے ان کو حاضر ہونے سے منع فرما دیا اور یہ فرما دیا کہ تم یہاں میری زیارت اور ملاقات کے لیے مت آؤ بلکہ والدہ کی خدمت کرو۔ حضرت اویس قرنی ؓ نے آپ کے حکم پر اس سعادت کو چھوڑ دیا اور گھر میں والدہ کی خدمت میں لگے رہے حتی کہ نبی کریم ﷺ کا وصال ہو گیا اور حضرت اویس قرنی ؓ ان کی زندگی میں ان کی زیارت نہ کر سکے۔

وصال سے پہلے حضورِ اقدس ﷺ نے حضرت عمر فاروق ؓ سے فرمایا کہ اے عمر! کسی زمانے میں قرن یعنی یمن کے علاقے سے ایک آدمی مدینہ آئے گا جس کی یہ نشانیاں ہو ں گی۔ جب یہ آدمی تمہیں مل جائے تو اپنے حق میں ان سے دعا کرانا کیونکہ الّٰلہ تعالیٰ ان کی دعائیں قبول فرمائیں گے۔ چنانچہ روایات میں آتا ہے کہ جب بھی یمن سے کوئ قافلہ آتا تو حضرت عمر ؓ جا کر ان سے سوال کرتے کہ اس میں اویس قرنی نام کے کوئ شخص ہیں؟ 

جب ایک دفعہ قافلہ آیا جس میں حضرت اویس قرنی ؓ موجود تھے تو حضرت عمر ؓ نے ان سے درخواست کی کہ میرے لیے دعا فرمائیں۔ حضرت اویس قرنی ؓ نے پوچھا کہ آپ مجھ سے دعا کروانے کے لیے کیوں تشریف لائے؟ جب حضرت عمرؓ نے بتایا کہ رسول الّٰلہ ﷺ نے ان کے بارے میں کیا فرمایا تھا تو حضرت اویس قرنی ؓ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ الّٰلہ تعالیٰ نے ان کو والدہ کی خدمت اور رسول الّٰلہ ﷺ کی اطاعت کا اتنا بڑا درجہ عطا فرمایا کہ حضرت عمر ؓ جیسے جلیل القدر صحابی، جن کے بارے میں رسول الّٰلہ نے یہ فرمایا تھا کہ اگر میرے بعد کوئ نبی ہوتا تو عمر ہوتے، سے کہا گیا کہ ان سے جا کر دعا کروائیں۔

ماخوذ از بیان "والدین کی خدمت" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment