Thursday 11 August 2016

غیبت کا کفّارہ

غیبت کا کفّارہ یہ ہے کہ جن لوگوں کے بارے میں یاد ہے کہ ان کی غیبت کی ہے، ان میں سے جتنے لوگ حیات ہیں، ان سے معافی مانگو۔ بزرگوں کی سنّت یہ ہے کہ انہوں نے ایک خط لکھ کر اپنے تمام اہلِ تعلقات کو بھیجا کہ زندگی میں معلوم نہیں آپ کے کتنے حقوق تلف ہوئے ہوں گے، کتنی غلطیاں ہوئ ہوں گی۔ میں اجمالی طور پہ آپ سے معافی مانگتا ہوں کہ الّٰلہ کے لیے مجھے معاف فرما دیجیے۔ امید ہے کہ ایسا کرنے سے الّٰلہ تعالیٰ اس کے ذریعے ان حقوق کو معاف کروا دیں گے۔

اگر بالفرض ایسے لوگوں کے حقوق تلف کیے ہوں جن سے اب رجوع کرنا ممکن نہیں رہا، یا تو ان کا انتقال ہو چکا ہے یا اب وہ ایسی جگہ چلے گئے ہیں کہ ان سے رابطہ کرنا ممکن نہیں رہا، تو ایسی صورت کے لئے حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں کہ ان لوگوں کے حق میں خوب دعا کرو کہ یا الّٰلہ۔ میں نے اس کو جو غیبت کی تھی اس کو اس کے حق میں باعث ترقئ درجات بنا دیجیے۔ ا سکو دین و دنیا کی ترقیات عطا فرمائیے اور اس کے حق میں خوب استغفار کرو، تو یہ بھی اس کی تلافی کی ایک شکل ہے۔ 

حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر کوئ الّٰلہ کا بندہ کسی دوسرے سے معافی مانگے اور سچے دل سے مانگے تو اگر سامنے والا یہ دیکھ کر کہ یہ مجھ سے معافی مانگ رہا ہے، نادم اور شرمندہ ہو رہا ہے، اس کو معاف کردے، تو الّٰلہ تعالیٰ اس معاف کرنے والے کو اس دن معاف کرے گا جس دن اس کو معافی کی سب سے زیادہ حاجت ہو گی۔ اور اگر ایک شخص نادم ہو کر معافی مانگ رہا ہے لیکن یہ شخص معافی دینے سے انکار کر رہا ہے کہ میں معاف نہیں کروں گا تو الّٰلہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اس کو اس دن معاف نہیں کروں گا جس دن اس کو معافی کی سب سے زیادہ ضرورت ہو گی۔ جب تو میرے بندوں کو معاف نہیں کرتا تو تجھے کیسے معاف کیا جائے۔

ماخوذ از بیان "غیبت ایک عظیم گناہ" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment