Sunday 7 August 2016

غیبت کیا ہے؟

رسول الّٰلہ ﷺ نے فرمایا، "ایک دوسرے کی غیبت مت کرو۔ کیا تم میں سے کوئ اس کو پسند کرتا ہے کہ اپنے مردار بھائ کا گوشت کھائے؟ تم اس کو بہت برا سمجھتے ہو۔"

ایک صحابی نے حضورِ اقدس ﷺ سے سوال کیا کہ یا رسول الّٰلہ غیبت کیا ہوتی ہے؟ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا، "اپنے بھائ کا اس کے پیٹھ پیچھے ایسے انداز میں ذکر کرنا جس کو وہ ناپسند کرتا ہو۔" (یعنی اگر اس کو پتہ چلے کہ میرا ذکر اس طرح اس مجلس میں کیا گیا تھا تو اس کو تکلیف ہو اور وہ اس کو برا سمجھے، تو یہ غیبت ہے) ان صحابی نے پھر سوال کیا، "اگر میرے بھائ کے اندر وہ خرابی واقعتاً موجود ہے جو میں بیان کر رہا ہوں تو؟" آپ نے جواب میں فرمایا کہ اگر وہ خرابی واقعتاً موجود ہے تب تو یہ غیبت ہے۔ اور اگر وہ خرابی اس کے اندر موجود نہیں ہے، اور تم اس کی طرف جھوٹی نسبت کر رہے ہو، تو پھر یہ غیبت نہیں، پھر تو یہ بہتان بن جائے گا، اور دوہرا گناہ ہو جائے گا۔

ماخوذ از بیان "غیبت ۔ ایک عظیم گناہ" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment