Saturday 3 September 2016

اسلام اور انسانی حقوق: ۳۔ ۱ آبرو کا تحفّظ

اسلام میں انسان کا تیسرا بنیادی حق یہ ہے کہ اس کی آبرو، اس کی عزّت محفوظ ہو۔ اسلام نے اس معاملے میں اتنی سختی فرمائ ہے کہ سامنے تو درکنار کسی کے پیٹھ پیچھے بھی اس کی برائ کرنا جائز نہیں۔غیبت کرنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کو رسول الّٰلہ ﷺ نے اپنے مرے ہوئے بھائ کا گوشت کھانے کے مماثل فرمایا۔ ہم میں سے کون ہو گا جو اس کا تصوّر بھی کرے کہ اپنے مرے ہوئے بھائ کا گوشت کھائے۔

بعض صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول الّٰلہ ﷺ! اگر وہ بات سچ ہو تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ سچ ہو تو تب ہی تو وہ بات غیبت ہے۔ ورنہ تو وہ بہتان ہے۔ بہتان میں دو گناہ ہیں، ایک دوسرے کی برائ کرنے کا، دوسراجھوٹ بولنے کا۔ مختصر یہ کہ کسی انسان کے پیٹھ پیچھے اس کا برائ سے ذکر کرنا جائز نہیں، چاہے وہ سچ ہو یا جھوٹ ہو۔ صرف بعض خصوصی صورتوں میں اس کی اجازت ہے جس کی تفصیل ایک حالیہ تحریر میں آئ تھی۔ 

بعض لوگ غیبت کو جائز ثابت کرنے کے لئے یہ کہتے ہیں کہ میں یہ بات اس کے منہ پہ کہہ سکتا ہوں۔ مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم نے فرمایا کہ کسی بات کے غیبت ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اگر اس آدمی کو پتہ چلے کہ میرے پیٹھ پیچھے میرے بارے میں یہ بات کہی گئ تو اس کو برا لگے، اس کے منہ پہ کہہ سکنے یا نہ کہہ سکنے کا اس سے کوئ تعلّق نہیں ۔ بلکہ منہ پہ برائ کرنے سے کسی انسان کی دلآزاری کا شدید گناہ الگ ہو گا۔

اسی طرح آج کل یہ بات بہت عام ہو گئ ہے کہ فلاں شخص کوئ عوامی شخصیت یا پبلک فیگر ہے، اس لئے اس کی بری باتیں سب کے سامنے بیان کرنا نا صرف جائز ہے بلکہ بہت اچھا ہے۔ اسلام میں عوامی یا نجی شخصیت کی کوئ تخصیص نہیں۔ کسی عوامی شخصیت  کی غیبت کرنا بھی ایسا ہی گناہ ہے جیسے کسی نجی شخصیت کی۔ بلکہ اگر کسی سے منسوب باتیں بلا تحقیق آگے بیان کر دی جائیں تو ایک الگ گناہ ہے۔ رسول الّٰلہ ﷺ نے فرمایا کہ انسان کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائ باتیں بلا تحقیق آگے بیان کر دے۔

اسی طرح سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جو آدمی عام طور سے گناہ گار، فاسق و فاجر مشہور ہو اس کی غیبت کرنا سب کے لئے جائز ہے۔ یہ خیال بالکل غلط ہے۔ الّٰلہ تعالیٰ نے ہر انسان کے حقوق کی الگ الگ حفاظت کی ہے۔ ایک محفل میں لوگ حجّاج بن یوسف کی غیبت کر رہے تھے۔ ایک بزرگ نے فرمایا کہ جس طرح الّٰلہ تعالیٰ حجّاج سے ان تمام بے گناہ مسلمانوں کے خون کا حساب لے گا جن کا خون اس کی گردن پر ہے، اسی طرح ان تمام لوگوں سے حجّاج کی غیبت کا حساب لے گا جنہوں نے اس کی غیبت کی ہے۔

پس مختصر یہ کہ شریعت میں ہر انسان کی آبرو کی حفاظت کی بہت سختی سے حفاظت کی گئ ہے اور انسان کو اپنے منہ سے کسی کے بارے میں بھی کوئ بری بات نکالتے ہوئے سوچ لینا چاہئے کہ ایک دن الّٰلہ تعالیٰ کے سامنے اس کا حساب دینا ہو گا۔

ماخوذ از بیان "اسلام اور انسانی حقوق" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment