Saturday 24 September 2016

ترکِ وطن اور ہجرت کی مختلف قسمیں۔ حصّہ اوّل

امام قرطبی نے بحوالہٴ ابنِ عربی لکھا ہے کہ وطن سے نکلنا اور زمین میں سفر کرنا کبھی تو کسی چیز سے بھاگنے اور بچنے کے لئے ہوتا ہے، اور کبھی کسی چیز کی طلب و جستجو کے لئے۔ پہلی قسم کا سفر جو کسی چیز سے بھاگنے اور بچنے کے لئے ہو اس کو ہجرت کہتے ہیں، اور اس کی چھ قسمیں ہیں۔

اوّل، دارالکفر سے دارالاسلام کی طرف جانا۔ یہ قسِم عہدِ رسالت میں بھی فرض تھی، اور قیامت تک بشرطِ استطاعت و قدرت فرض ہے (جبکہ دارالکفر میں اپنے جان و مال اور آبرو کا امن نہ ہو، یا دینی فرائض کی ادائیگی ممکن نہ ہو۔ مفتی محمد شفیعؒ)۔ اس کے باوجود دارالحرب میں مقیم رہا تو گناہ گار ہو گا۔

دوسرا، دارالبدعت سے نکل جانا۔ ابنِ قاسم کہتے ہیں کہ میں نے امام مالکؒ سے سنا ہے کہ کسی مسلمان کے لئے اس مقام میں قیام کرنا حلال نہیں جس میں سلف صالحین پر سب و شتم کیا جاتا ہو۔ 

تیسرا سفر وہ ہے کہ جس جگہ پہ حرام کا غلبہ ہو وہاں سے نکل جانا، کیونکہ طلبِ حلال ہر مسلمان پر فرض ہے۔

چوتھا، جسمانی اذیّتوں سے بچنے کے لئے سفر۔ یہ سفر جائز اور الله تعالیٰ کی طرف سے انعام ہے کہ انسان جس جگہ دشمنوں سے جسمانی اذیّت کا خطرہ محسوس کرے وہاں سے نکل جائے تا کہ اس خطرے سے نجات ہو۔

پانچواں سفر آب و ہوا کی خرابی اور امراض کے خطرے سے بچنے کے لئے ہے۔ شریعتِ اسلام نے اس کی بھی اجازت دی ہے، جیسا کہ رسول الله ﷺ نے کچھ چرواہوں کو مدینہ سے باہر جنگل میں قیام کرنے کا ارشاد فرمایا کیونکہ شہری آب و ہوا ان کو موافق نہ تھی۔

چھٹا سفر اپنے مال کی حفاظت کے لئے ہے۔ جب کوئ شخص کسی مقام میں چوروں، ڈاکوؤں کا خطرہ محسوس کرے تو وہاں سے منتقل ہو جائے۔ شریعت ِ اسلام نے اس کی بھی اجازت دی ہے کیوانکہ مسلمان کے مال کا بھی ایسا ہی احترام ہے جیسا اس کی جان کا ہے۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورة نحل، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیہ

No comments:

Post a Comment