Monday 26 September 2016

حسد کیا ہے؟

جس طرح الله تعالیٰ نے ہمارے ظاہری اعمال میں بعض کاموں کو فرض و واجب قرار دیا ہے، اور بعض کاموں کو گناہ قرار دیا ہے، اسی طریقے سے ہمارے باطنی اعمال میں بہت سے اعمال فرض ہیں، اور بہت سے اعمال گناہ اور حرام ہیں۔ ان باطنی گناہوں سے بچنا اور اجتناب کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا ظاہر کے کبیرہ گناہو ں سے بچنا ضروری ہے۔ انہی باطنی گناہوں میں سے ایک گناہ حسد کا گناہ ہے۔ 

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حسد سے بچو اس لئے کہ یہ حسد انسان کی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو یا سوکھی گھاس کو کھا جاتی ہے۔ (راوی کو شک ہے کہ آپ نے لکڑی کا لفظ بیان فرمایا تھا یا سوکھی گھاس کا لفظ بیان فرمایا تھا۔)

حسد کی حقیقت یہ ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کو دیکھا کہ اس کو کوئ نعمت ملی ہوئ ہے، چاہے وہ نعمت دنیا کی ہو یا دین کی۔ اس نعمت کو دیکھ کر اس کے دل میں جلن اور کڑھن پیدا ہوئ کہ اس کو یہ نعمت کیوں مل گئ، اور دل میں یہ خواہش ہوئ کہ یہ نعمت اس سے چھن جائے تو اچھا ہے۔ یہ حسد ہے۔ بعض دفعہ دوسرے کی نعمت دیکھ کر انسان کا دل چاہتا ہے کہ مجھے بھی یہ نعمت مل جائے، مثلاً کسی کا مکان اچھا ہے، یا اس کی ملازمت اچھی ہے تو انسان سوچے کہ ایسا مکان یا ایسی ملازمت مجھے بھی مل جائے۔ یہ حسد نہیں رشک ہے، اس پر کوئ گناہ نہیں۔ لیکن اگر یہ خواہش دل میں پیدا ہو کہ دوسرے سے یہ نعمت چھن جائے تب یہ رشک حسد میں بدل جاتا ہے اور بہت بڑا گناہ ہے۔

ماخوذ از بیان "حسد ایک مہلک بیماری" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment