Monday 5 September 2016

اسلام اور انسانی حقوق۔ ۵۔ عقیدے کا تحفّظ

قرآن کریم کی آیت ہے کہ "لا اکراہ فی الدین"۔ دین میں کوئ جبر نہیں۔ دین میں کوئ زبردستی نہیں۔ اگر کسی مسلم مملکت کے اندر ایک عیسائ عیسائ رہنا چاہے، یہودی یہودی رہنا چاہے، تو اس کو دعوت تو دی جا سکتی ہے لیکن اس کے اوپر کوئ زبردستی نہیں کی جا سکتی کہ وہ مسلمان ہو جائے۔ اس کو زبردستی اسلام میں داخل کرنے کی کوشش کرنا جائز نہیں۔ 

جو غیر مسلم کسی مسلمان ریاست کے باشندے ہوں اسلام نے ان کے جان و مال،  عزّت و آبرو اور حقوق کے تحفّظ کو اسلامی ریاست کی ذمّہ داری قرار دیا ہے۔ اس بات کی پوری رعایت رکھی گئ ہے کہ انہیں نہ صرف اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہو، بلکہ انہیں روزگار، تعلیم اور حصولِ انصاف میں برابر کے مواقع حاصل ہوں۔ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کا معاملہ کیا جائے، اور ان کی دلآزاری سے مکمّل پرہیز کیا جائے۔ اسی طرح اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کو شائستگی کے دائرے میں اپنے مذہبی تہوار منانے کا پورا حق حاصل ہے، اور حکومت کی ذمّہ داری ہے کہ وہ اس میں نہ خود کوئ رکاوٹ ڈالے، اور نہ دوسروں کو ڈالنے دے۔

قرآن کریم نے فرمایا ہے: "الّٰلہ تمہیں اس بات سے منع نہیں کرتا کہ جن لوگوں نے دین کے معاملے مہں تم سے جنگ نہیں کی ، اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا، ان کے ساتھ تم نیکی کا یا انصاف کا معاملہ کرو۔ یقیناً الّٰلہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔" (سورة ممتحنہ، آیت ۸)

ماخوذ از بیان "اسلام اور انسانی حقوق" اور "مذہبی رواداری" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment