Wednesday 14 September 2016

حضرت ابوالدرداء رضی الّٰلہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ جامع مسجد دمشق کے منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا، "اے اہلِ دمشق! کیا تم اپنے ایک ہمدرد خیرخواہ بھائ کی بات سنو گے؟ سن لو کہ تم سے پہلے بہت بڑے بڑے لوگ گزرے ہیں، جنہوں نے مال و متاع بہت جمع کیا، اور بڑے بڑے شاندار محلّات تعمیر کیے، اور دور دراز کے طویل منصوبے بنائے۔ آج وہ سب ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کے مکانات ان کی قبریں ہیں، اور ان کی طویل امیدیں سب دھوکہ اور فریب ثابت ہوئیں۔ قومِ عاد تمہارے قریب تھی جس نے اپنے آدمیوں سے، اور ہر طرح کے مال و متاع سے، اور اسلحہ اور گھوڑوں سے، ملک کو بھر دیا تھا۔ آج کوئ ہے جو ان کی وراثت مجھ سے دو درہم میں خریدنے کو تیّار ہو جائے؟

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورة حجر، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الّٰلہ علیہ

No comments:

Post a Comment