Saturday 24 September 2016

ترکِ وطن اور ہجرت کی مختلف قسمیں۔ حصہ دوم

گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔

جو سفر کسی چیز کی طلب و جستجو کے لئے کیا جائے اس کی نو قسمیں ہیں۔

۱۔ سفرِ عبرت: یعنی دنیا کی سیّاحت و سفر اس کام کے لئے کرنا کہ کہ الله تعالیٰ کی مخلوقات اور قدرتِ کاملہ کا اور اقوامِ سابقہ کا مشاہدہ کر کے عبرت حاصل کرے۔ قرآن کریم نے ایسے سفر کی ترغیب دی ہے۔ 

۲۔ سفرِ حج: اس کا چند شرائط کے ساتھ فرضِ اسلامی ہونا سب کو معلوم ہے۔

۳۔ سفرِ جہاد: اس کا بھی فرض یا واجب یا مستحب ہونا سب مسلمانوں کو معلوم ہے۔

۴۔ سفرِ معاش: جب کسی شخص کو اپنے وطن میں ضرورت کے مطابق معاشی سامان حاصل نہ ہو سکےتو اس پر لازم ہے کہ وہاں سے سفر کر کے دوسری جگہ تلاشِ روزگار کرے۔

۵۔ سفرِ تجارت: یعنی قدرِ ضرورت سے زائد مال حاصل کرنے کے لئے سفر کرنا۔ یہ بھی شرعاً جائز ہے۔ الله تعالیٰ نے سفرِ حج میں بھی تجارت کی اجازت دی ہے تو تجارت کے لئے ہی سفر کرنا بدرجہٴ اولیٰ جائز ہوا۔ 

۶۔ طلبِ علم کے لئے سفر: اس کا بقدرِ ضرورتِ دین فرضِ عین ہونا، اور زائد از ضرورت کا فرضِ کفایہ ہونا معلوم و معروف ہے۔

۷۔ کسی مقام کو مقدّس اور متبرّک سمجھ کر اس کی طرف سفر کرنا: قرطبی اور ابنِ عربیؒ کی رائے ہے کہ یہ بجز تین مسجدوں کے درست نہیں، ایک مسجدِ حرام (مکّہ مکرمہ)، دوسرے مسجدِ نبوی (مدینہ منوّرہ)، اور تیسرے مسجدِ اقصیٰ (بیت المقدّس)۔ دوسرے اکابر علماءِ سلف و خلف نے عام مقاماتِ متبرّکہ کی طرف سفر کرنے کو بھی جائز قرار دیا ہے۔ (مفتی محمد شفیع ؒ)

۸۔ اسلامی سرحدوں کی حفاظت کے لئے سفر:جس کو رباط کہا جاتا ہے۔ احادیثِ کثیرہ میں اس کی بڑی فضیلت مذکور ہے۔

۹۔ عزیزوں اور دوستوں سے ملاقات کے لئے سفر: حدیث میں اس کو بھی باعثِ اجر و ثواب قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں اقرباء و احباب کی ملاقات کے لئے سفر کرنے والے کے لئے فرشتوں کی دعا کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ (یہ جب ہے کہ ان کی ملاقات سے الله تعالیٰ کی رضا مقصود ہو، کوئ مادّی غرض نہ ہو) والله اعلم۔

ختم شد۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از تفسیرِ سورہ نحل، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیہ

No comments:

Post a Comment