Monday 24 October 2016

والدین کے حقوق۔ حصہ ششم

حضرت اسماء ؓ نے آنحضرت ﷺ سے سوال کیا کہ میری والدہ جو مشرک ہے مجھ سے ملنے کے لئے آتی ہے۔ کیا میرے لئے جائز ہے کہ اس کی خاطر مدارات کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا، "صِلِی ا’مَّکِ (یعنی اپنی ماں کی صلہ رحمی اور خاطر مدارات کرو)۔" اور غیر مسلم ماں باپ کے بارے میں خود قرآن کریم کا یہ ارشاد موجود ہے، "و صاحبھما فی الدنیا معروفا"، ترجمہ: جس کے ماں باپ غیر مسلم ہوں اور اسے بھی اسلام چھوڑنے کا حکم دیں تو ان کا اس معاملے میں حکم ماننا تو جائز نہیں مگر دنیا میں ان کے ساتھ معروف طریقے کا برتاؤ کیا جائے۔ ظاہر ہے کہ معروف طریقہ سے یہی مراد ہے کہ ان کے ساتھ مدارات کا معاملہ کریں۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورہٴ بنی اسرائیل، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیه

No comments:

Post a Comment