Wednesday 5 October 2016

حسد۔ حق العبد یا حق الله؟

یہ بات پہلے بھی کئ دفعہ آ چکی ہے کہ جن گناہوں کا تعلّق حقوق الله  سے ہے، ان گناہوں کا علاج تو آسان ہے کہ انسان توبہ اور استغفار کر لے۔ وہ گناہ معاف ہو جائے گا۔ لیکن جن گناہوں اور کوتاہیوں کا تعلّق حقوق العباد سے ہے وہ صرف توبہ کرنے سے معاف نہیں ہوتے جب تک صاحبِ حق معاف نہ کر دے۔

حسد کا معاملہ یہ ہے کہ اگر حسد دل ہی دل میں رہا، انسان نے زبان سے اس شخص کی برائ اور غیبت کا کوئ لفظ نہیں نکالا جس سے وہ حسد کرتا ہے، اور اس کی نعمت کے چھن جانے کے لئے کوئ عملی قدم نہیں اٹھایا، تو اس صورت میں حسد کے اس درجے کا تعلّق حقوق الله سے ہے، لہذا یہ گناہ اس شخص سے معافی مانگے بغیر صرف توبہ سے معاف ہو جائے گا۔ لیکن اگر حسد کے نتیجے میں کسی کی غیبت کر لی، یا اس کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئ عملی کوشش کر لی، تو اس صورت میں اس حسد کا تعلّق حقوق العباد سے ہو جائے گا، اور جب تک وہ شخص معاف نہیں کرے گا یہ گناہ توبہ سے بھی معاف نہیں ہو گا۔ 

ماخوذ از بیان "حسد ایک مہلک بیماری" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment