Saturday 15 October 2016

دینی بحث مباحثے کے نقصانات

امام غزالی ؒ نے فرمایا کہ جس طرح شراب امّ الخبائث ہے کہ خود بھی بڑا گناہ ہے اور دوسرے بڑے بڑے جسمانی گناہوں کا ذریعہ بھی ہے، اسی طرح بحث و مباحثے میں جب مقصود مخاطب پر غلبہ پانا اور اپنا علمی تفوّق لوگوں پر ظاہر کرنا ہو جائے تو وہ بھی باطن کے لئے امّ الخبائث ہے جس کے نتیجے میں بہت سے روحانی جرائم پیدا ہوتے ہیں، مثلاً حسد، بغض، تکبّر، غیبت، دوسرے کے عیوب کا تجسّس، اس کی برائ سے خوش اور بھلائ سے رنجیدہ ہونا، قبولِ حق سے استکبار، اور دوسرے کے قول پہ انصاف و اعتدال کے ساتھ غور کرنے کے بجائے جواب دہی کی فکر، خواہ اس میں قرآن و سنّت میں کیسی ہی  تاویلات کرنا پڑیں۔ 

امام مالک ؒ نے فرمایا کہ علم میں جھگڑا اور جدال نورِ علم کو انسان کے قلب سے نکال دیتا ہے۔ کسی نے عرض کیا کہ ایک شخص جس کو سنّت کا علم ہو کیا وہ حفاظتِ سنّت کے لئے جدال کر سکتا ہے؟ فرمایا، "نہیں! بلکہ اس کو چاہئے کہ مخاطب کو صحیح بات سے آگاہ کر دے۔ پھر وہ قبول کر لے تو بہتر ورنہ سکوت اختیار کرے۔"

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورة نحل، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیہ

No comments:

Post a Comment