Monday 28 November 2016

و اقیمو الصلوٰة و اتو الزکوٰة وارکعو مع الرکعین

"اور نماز قائم کرو، اور زکوٰة ادا کرو، اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔" (سورة البقرة:۴۳)


اقیمو الصلوٰة
صلوٰة کے لفظی معنی دعاء کے ہیں۔ اصطلاحِ شرع میں صلوٰة وہ خاص عبادت ہے جس کو نماز کہا جاتا ہے۔

قرآن کریم میں  عموماً نماز کی جتنی مرتبہ تاکید آئ ہے لفظ اقامت کے ساتھ آئ ہے۔ اقامت کے لفظی معنی سیدھا کرنے اور ثابت رکھنے کے ہیں۔ اس کے علاوہ اقامت کے معنی دائم اور قائم کرنے کے بھی آتے ہیں۔ قرآن و سنّت کی اصطلاح میں اقامتِ صلوٰة  کے معنی نماز کو اس کے وقت میں پابندی کے ساتھ اس کے پورے آداب و شرائط کی رعایت کر کے ادا کرنا ہیں۔ نماز کے جتنے فضائل اور آثار و برکات قرآن و حدیث میں آئے ہیں وہ سب اقامتِ صلوٰة کے ساتھ مقید ہیں۔ مثلاً قرآن کریم میں ہے: ترجمہ: یعنی نماز انسان کو بے حیائ اور برے کاموں سے روک دیتی ہے۔" (۴۵:۳۹) اس لئے بہت سے نمازیوں کو برائیوں اور بے حیائیوں میں مبتلا دیکھ کر اس آیت پر کوئ شبہ نہ کرنا چاہیے، کیونکہ ان لوگوں نے نماز پڑھی تو ہے مگر اس کو قائم نہیں کیا۔

اتو الزکوٰة
لفظ زکوٰة کے لغت میں دو معنی ہیں، پاک کرنا، اور بڑھنا۔ اصطلاحِ شریعت میں مال کے اس حصہ کو زکوٰة کہا جاتا ہے جو شریعت کے احکام کے مطابق کسی مال میں سے نکالا جائے اور اس کے مطابق صرف کیا جائے۔

وارکعو مع الرکعین
رکوع کے لغوی معنی جھکنے کے ہیں۔ اصطلاحِ شرع میں اس خاص جھکنے کو رکوع کہتے ہیں جو نماز میں معروف و مشہور ہے۔ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ نماز پڑھو نماز پڑھنے والوں کے ساتھ، یعنی جماعت کے ساتھ۔

حضرت عبدالله ابن مسعودؓ نے فرمایا کہ جو شخص یہ چاہتا ہو کہ کل (محشر میں) الله تعالیٰ سے مسلمان ہونے کی حالت میں ملے تو اس کو چاہئے کہ ان (پانچ) نمازوں کے ادا کرنے کی پابندی اس جگہ کرے جہاں اذان دی جاتی ہے (یعنی مسجد میں)، کیونکہ الله تعالیٰ نے تمہارے نبی ﷺ کے لئے کچھ ہدایت کے طریقے بتلائے ہیں، اور ان پانچ نمازوں کو جماعت کے ساتھ ادا کرنا انہی سننِ ہدیٰ میں ہے۔ اور اگر تم نے یہ نمازیں اپنے گھر میں پڑھ لیں جیسے یہ جماعت سے الگ رہنے والا اپنے گھر میں پڑھ لیتا ہے (کسی خاص شخص کی طرف اشارہ کر کے فرمایا) تو تم اپنے نبی ﷺ کی سنّت کو چھوڑ بیٹھو گے۔ اور اگر تم نے اپنے نبی ﷺ کی سنّت کو چھوڑ دیا تو تم گمراہ ہو جاؤ گے۔ (اور جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح پاکی حاصل کرے) پھر کسی مسجد کا رخ کرے تو الله تعالیٰ اس کے ہر قدم پر نیکی اس کے نامہٴ اعمال میں درج فرماتے ہیں، اور اس کا ایک درجہ بڑھا دیتے ہیں، اور ایک گناہ معاف کر دیتے ہیں۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورةٴ البقرہ، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیه

No comments:

Post a Comment