Sunday 1 January 2017

جو انسان مکمل توبہ نہ کر سکے وہ کیا کرے؟

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ مومن کے لئے اصل راستہ تو یہ ہے کہ وہ توبہ کرے، اور تینوں شرائط کے ساتھ کرے۔ لیکن بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص دین کی طرف آیا، اور آہستہ آہستہ اس اس نے بہت سے گناہ چھوڑ دیے لیکن  اس کی ملازمت ناجائز اور حرام ہے۔ اب اس کے بیوی بچّے ہیں  جن کے معاش اور حقوق کی ذمّہ داری اس کے ذمّے ہے۔ اگر وہ ملازمت چھوڑ کر الگ  ہو جائے تو ہو سکتا ہے کہ وہ اور اس کے گھر والے شدید پریشانی اور تکلیف میں مبتلا ہو جائیں۔ اس وجہ سے وہ اپنی ناجائز ملازمت چھوڑنے پہ قادر نہیں ہو رہا ہے، گو کہ ساتھ ساتھ دوسری جائز ملازمت کی تلاش میں بھی لگا ہوا ہے۔ اب ایسا شخص کیا کرے؟ اس لئے کہ مجبوری کی وجہ سے ملازمت چھوڑ نہیں سکتا، جس کی وجہ سے چھوڑنے کا عزم بھی نہیں کر سکتا، جبکہ توبہ کے اندر چھوڑنے پر عزم کرنا شرط ہے۔ تو کیا ایسے شخص کے لئے توبہ کا کوئ راستہ نہیں؟

امام غزالیؒ فرماتے ہیں کہ ایسے شخص کے لئے بھی راستہ موجود ہے۔ وہ یہ کہ سنجیدگی سے کوشش کرنے کے باوجود جب تک کوئ جائز اور حلال روزگار نہیں ملتا اس وقت تک ملازمت نہ چھوڑے۔ لیکن ساتھ ساتھ اس پر استغفار بھی کرتا رہے۔ اس وقت توبہ نہیں کر سکتا کیونکہ ناجائز ملازمت فوراً نہیں چھوڑ سکتا۔ البتّہ الله تعالیٰ سے استغفار کرے اور یہ کہے کہ یا الله! یہ کام تو غلط ہے اور گناہ ہے۔ مجھے اس پر ندامت اور شرمندگی بھی ہے لیکن یا الله میں مجبور ہوں اور اس کے چھوڑنے پر قادر نہیں ہو رہا ہوں۔ مجھے اپنی رحمت سے معاف فرما دیجئے اور اس گناہ سے نکال دیجئے۔ امام غزالیؒ فرماتے ہیں کہ جو آدمی یہ کام کرے گا تو انشاء الله ایک نہ ایک دن آئندہ چل کر اس کو گناہ چھوڑنے کی توفیق ہو ہی جائے گی۔ اور اس حدیث سے استدلال فرمایا کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: "جو شخص استغفار کرے وہ اصرار کرنے والوں میں شمار نہیں ہوتا۔" (ترمذی، کتاب الدعوات، باب نمبر ۱۱۹، حدیث نمبر ۳۵۵۴)

ماخوذ از بیان "توبہ: گناہوں کا تریاق"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment