Sunday 22 January 2017

توبہ تفصیلی۔ حصّہ دوئم

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

اسی طرح روزوں کا جائزہ لیں۔ جب سے بالغ ہوئے ہیں اس وقت سے اب تک روزے چھوٹے ہیں یا نہیں۔ اگر چھوٹے ہیں تو ان کا حساب لگا کر اپنے پاس وصیّت نامے کی کاپی میں لکھ لیں کہ آج فلاں تاریخ کو میرے ذمّے اتنے روزے باقی ہیں۔ میں ان کی ادائیگی شروع کر رہا ہوں۔ اگر میں اپنی زندگی میں ان کو ادا نہیں کر سکا تو میرے مرنے کے بعد میرے ترکہ میں سے ان روزوں کا فدیہ ادا کر دیا جائے۔ اس کے بعد جتنے روزے ادا کرتے جائیں، اس وصیّت نامے کی کاپی میں لکھتے جائیں کہ اتنے روزے ادا کر لئے، اتنے باقی ہیں، تا کہ حساب صاف رہے۔

اسی طرح زکوٰة کا جائزہ لیں۔ بالغ ہونے کے بعد اگر اپنی ملکیت میں قابلِ زکوٰة اشیاء تھیں اور ان کی زکوٰة ادا نہیں کی تھی، تو اب جتنے سال گزرے ہیں ہر سال کی علیحدہ علیحدہ زکوٰة نکالیں اور اس کا باقاعدہ حساب لگائیں، اور پھر زکوٰة ادا کریں۔ اگر یاد نہ ہو تو پھر احتیاط کر کے اندازہ کریں جس میں زیادہ ہو جائے تو کچھ حرج نہیں، لیکن کم نہ ہو۔ اور پھر اس کی ادائیگی کی فکر کریں۔ اس کو اپنے وصیّت نامے کی کاپی میں لکھ لیں اور جتنی زکوٰة ادا کریں اس کو کاپی میں لکھتے چلے جائیں، اور جلد از جلد ادا کرنے کی فکر کریں۔

اسی طرح اگر حج فرض ہے اور اب تک ادا نہیں کیا تو جلد از جلد اس سے بھی سبکدوش ہونے کی فکر کریں۔ یہ سب حقوق الله ہیں، ان کو ادا کرنا توبہ تفصیلی کا ایک حصّہ ہے۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از بیان "توبہ: گناہوں کا تریاق"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment