Tuesday 3 January 2017

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ڪُلُواْ مِن طَيِّبَـٰتِ مَا رَزَقۡنَـٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن ڪُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ (١٧٢) إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡڪُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِ‌ۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٍ۬ وَلَا عَادٍ۬ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ۬ رَّحِيمٌ (١٧٣) سورہٴ البقرہ

"اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں رزق کے طور پہ عطا کی ہیں، ان میں سے (جو چاہو) کھاؤ، اور الله کا شکر ادا کرو، اگر واقعی تم صرف اسی کی بندگی کرتے ہو۔ اس نے تو تمہارے لئے صرف مردار جانور، خون، اور سوّر حرام کیا ہے، نیز وہ جانور جس پر الله کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔ ہاں اگر کوئ شخص انتہائ مجبوری کی حالت میں ہو (اور ان چیزوں میں سے کچھ کھا لے) جبکہ اس کا مقصد نہ لذّت حاصل کرنا ہو اور نہ وہ (ضرورت کی) حد سے آگے بڑھے، تو اس پر کوئ گناہ نہیں۔ یقیناً الله بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔" (سورہٴ البقرہ:۱۷۲۔۱۷۳)

آیاتِ مذکورہ میں جیسے حرام کھانے کی ممانعت کی گئ ہے اسی طرح حلال طیّب چیزوں کے کھانے اور اس پر شکر گذار ہونے کی ترغیب بھی ہے، کیونکہ جس طرح حرام کھانے سے اخلاقِ رذیلہ پیدا ہوتے ہیں، عبادت کا ذوق جاتا رہتا ہے، دعاء قبول نہیں ہوتی، اسی طرح حلال کھانے سے ایک نور پیدا ہوتا ہے، اخلاقِ رذیلہ سے نفرت، اخلاقِ فاضلہ کی رغبت پیدا ہوتی ہے، عبادت میں دل لگتا ہے، گناہ سے دل گھبراتا ہے، دعاء قبول ہوتی ہے. الله تعالیٰ نے اپنے سب رسولوں کو یہ ہدایت فرمائ ہے،

"اے (ہمارے) رسولو! تم پاکیزہ چیزیں کھاؤ، اور نیک عمل کرو" (۵۱:۳۳)

اسی طرح قبولِ دعاء میں حلال کھانا معین اور حرام مانعِ قبول ہے۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ بہت سے لوگ طویل السفر پریشان حال الله کے سامنے دعا کے لئے ہاتھ پھیلاتے ہیں اور یا رب، یا رب پکارتے ہیں، مگر ان کا کھانا حرام ، پینا ان کا حرام، لباس ان کا حرام، غذا ان کی حرام، ان حالات میں ان کی دعا کہاں قبول ہو سکتی ہے۔ (صحیح مسلم، ترمذی، از ابن کثیر)

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment