Monday 23 January 2017

حصّہ گیارہ

"اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقوں سے نہ کھاؤ، اور نہ ان کا مقدمہ حاکموں کے پاس اس غرض سے لے جاؤ کہ لوگوں کے مال کا کوئ حصّہ جانتے بوجھتے ہڑپ کرنے کا گناہ کرو۔" (سورہٴ البقرہ:۱۸۸)

حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنه فرماتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے ایک دفعہ خطبہ دیا جس میں فرمایا:

"اے جماعتِ مہاجرین! پانچ خصلتیں ہیں جن کے متعلّق میں الله تعالیٰ سے پناہ مانگتا ہوں کہ وہ تمہارے اندر پیدا ہو جائیں۔

ایک یہ ہے کہ جب کسی قوم میں بے حیائ پھیلتی ہے تو ان پر طاعون اور وبائیں اور ایسے نئے نئے امراض مسلّط کر دیے جاتے ہیں جو ان کے آباؤ اجداد نے سنے بھی نہ تھے۔
دوسرے یہ کہ جب کسی قوم میں ناپ تول کے اندر کمی کرنے کا مرض پیدا ہو جائے تو ان پر قحط اور گرانی اور مشقّت و محنت اور حکّام کے مظالم مسلّط کر دیئے جاتے ہیں۔
تیسرے یہ کہ جب کوئ قوم زکوٰة ادا نہ کرے تو بارش بند کر دی جاتی ہے۔
 چوتھے یہ کہ جب کوئ قوم الله تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے عہد کو توڑ ڈالے تو الله تعالیٰ ان پر اجنبی دشمن مسلّط فرما دیتے ہیں جو ان کے مال بغیر کسی حق کے چھین لیتا ہے۔
پانچویں یہ کہ جب کسی قوم کے ارباب و اقتدار کتاب الله کے قانون پر فیصلہ نہ کریں، اور الله تعالیٰ کے نازل کردہ احکام ان کے دل کو نہ لگیں تو الله تعالیٰ ان کے آپس میں منافرت اور لڑائ جھگڑے ڈال دیتے ہیں۔" (یہ روایت ابنِ ماجہ اور بیہقی نے نقل کی ہے اور حاکم نے اس کو صحیح علیٰ شرط مسلم فرمایا ہے)

ماخوذ از معارف القرآن، تالیف مفتی محمد شفیعؒ

No comments:

Post a Comment