Friday 6 January 2017

حصّہ دوئم


"ہاں اگر کوئ شخص انتہائ مجبوری کی حالت میں ہو (اور ان چیزوں میں سے کچھ کھا لے) جبکہ اس کا مقصد نہ لذّت حاصل کرنا ہو اور نہ وہ (ضرورت کی) حد سے آگے بڑھے، تو اس پر کوئ گناہ نہیں۔ یقیناً الله بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔" (سورہٴ البقرہ:۱۷۳)

مضطر شرعی اصطلاح میں اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کی جان خطرہ میں ہو۔ معمولی تکلیف یا ضرورت سے مضطر نہیں کہا جا سکتا۔ تو جو شخص بھوک سے ایسی حالت پر پہنچ گیا ہو کہ اگر کچھ نہ کھائے تو جان جاتی رہے گی اس کے لئے دو شرطوں کے ساتھ یہ حرام چیزیں کھا لینے کی گنجائش دی گئ ہے۔ ایک شرط یہ ہے کہ مقصود جان بچانا ہو، کھانے کی لذّت حاصل کرنا مقصود نہ ہو۔ دوسری شرط یہ ہے کہ صرف اتنی مقدار کھائے جو جان بچانے کے لئے کافی ہو، پیٹ بھر کر کھانا یا قدرِ ضرورت سے زائد کھانا اس وقت بھی حرام ہے۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment