Friday 10 February 2017

حصّہ دوئم

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

اس آیت میں آج کے ان مسلمانوں کے لئے بھی بڑی تنبیہ ہے جو حج کے دوران اور مقاماتِ مقدّسہ میں بھی دعاؤں میں اپنی دنیاوی اغراض کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ اسی طرح بہت سے دولتمند لوگ ان جگہوں پہ جو دعائیں کرتے ہیں یا بزرگوں سے کرواتے ہیں ان میں بہت سے ایسے لوگ ہوتے ہیں کہ ان تمام دعاؤں اور وظائف سے ان کی غرض صرف دولت کی ترقّی، تجارت میں برکت اور دنیاوی مقاصد میں کامیابی ہوتی ہے۔ وہ بہت سے وظائف اور نوافل پڑھ کر یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ ہم بہت عبادت گذار ہیں، لیکن حقیقت میں ان کا اس عبادت سے اصلی مقصد دنیا ہی حاصل کرنا ہوتا ہے۔ ایسا نہیں کہ دنیاوی مقاصد کے لئے دعا مانگنا جائز نہیں، یا اس میں ثواب نہیں، جس کی تفصیل اگلی آیت کی تفسیر میں آئے گی، بلکہ اس آیت میں اشارہ اس طرف ہے کہ ایک مسلمان کے ہر عمل کا بنیادی مقصد صرف دنیا کمانا ہی نہیں ہونا چاہئے۔

ماخوذ از معارف القرآن، تالیف مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment