Sunday 19 February 2017

"اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ، اور شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو۔ یقین جانو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔" (سورہ البقرہ:۲۰۸)

دوسرا حصّہ

اس آیت سے پچھلی آیت میں مخلصین کی تعریف آئ تھی۔ بعض اوقات اخلاص میں غلطی سے غلو (زیادتی) اور افراط ہو جاتا ہے یعنی قصد تو ہوتا ہے زیادہ اطاعت کا مگر وہ اطاعت شریعت و سنّت کی حد سے باہر نکل جاتی ہے۔ چنانچہ حضرت عبدالّلہ بن سلام ؓ وغیرہ جو پہلے علماء یہود سے تھے، اور اس مذہب میں ہفتہ کا روز معظّم تھا اور اور اونٹ کا گوشت حرام تھا۔ ان صاحبوں کو اسلام لانے کے بعد یہ خیال ہوا کہ شریعت موسویؑ میں ہفتہ کی تعظیم واجب تھی اور شریعتِ محمدیہؐ میں اس کی بے تعظیمی واجب نہیں۔ اسی طرح شریعتِ موسویہؑ میں اونٹ کا گوشت کھانا حرام تھا اور  شریعتِ محمدیہؐ میں اس کا کھانا فرض نہیں۔ سو اگر ہم بدستور ہفتہ کی تعظیم کرتے رہیں اور اونٹ کا گوشت باوجود حلال اعتقاد رکھنے کے صرف عملاً ترک کردیں تو شریعتِ موسویؑ کی بھی رعایت ہو جائے گی، اور شریعتِ محمدیہؐ کے بھی خلاف نہ ہو گا، اور اس میں خدا تعالیٰ کی زیادہ اطاعت اور دین کی زیادہ رعایت معلوم ہوتی ہے۔

اس آیت میں الّلہ تعالی نے اس خیال کی اہتمام سے اصلاح کی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اسلام کامل فرض ہے اور اس کا کامل ہونا جب ہے کہ جو امر اسلام میں قابلِ رعایت نہ ہو اس کی رعایت دین ہونے کی حیثیت سے نہ کی جائے۔ ایسے امر کو دین سمجھنا ایک شیطانی لغزش ہے اور بہ نسبت ظاہری گناہوں کے اس کا عذاب زیادہ سخت ہونے کا خطرہ ہے۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، تالیف مفتی محمد شفیعؒ

No comments:

Post a Comment