Thursday 9 February 2017

"۔۔۔اب بعض لوگ تو وہ ہیں جو (دعا میں بس) یہ کہتے ہیں کہ: "اے ہمارے پروردگار! دے ہم کو دنیا میں" اور آخرت میں ان کا کوئ حصّہ نہیں ہوتا۔" (سورہ بقرہ:۲۰۰)

حصّہ اوّل

جاہلیت کے زمانے میں کچھ لوگوں کی یہ عادت تھی کہ اگرچہ ایّامِ حج میں شغل تو ذکر الله اور دعاؤں ہی کا رکھتے تھے مگر ان کی تمام تر دعائیں صرف دنیاوی حاجات اور اور دنیا کی راحت و عزّت یا دولت کے لئے ہی ہوتی تھیں۔ آخرت کی طرف کوئ دھیان نہ ہوتا تھا۔ ان کی اصلاح کے لئے اس آیت میں فرمایا کہ بعض لوگ وہ ہیں جو حج میں دعا بھی مانگتے ہیں تو صرف دنیا کی بھلائ مانگتے ہیں، آخرت کی فکر نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئ حصّہ نہیں، کیونکہ ان کے اس طرزِ عمل سے معلوم ہوا کہ فریضہٴ حج بھی انہوں نے محض رسماً ادا کیا ہے، یا دنیا میں فخر و وجاہت حاصل کرنے کے لئے کیا ہے۔ الله تعالیٰ کو راضی کرنا اور آخرت میں نجات حاصل کرنا ان کے پیشِ نظر ہے ہی نہیں۔ 

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، تالیف مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment