Sunday 12 February 2017

درود شریف کے فضائل۔ حصّہ سوئم

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

البتّہ الله تعالیٰ کے درود بھیجنے کا مطلب اور ہے، اور بندے کے درود بھیجنے کا مطلب اور ہے۔ الله تعالیٰ کے درود بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ الله تعالیٰ براہِ راست ان پر اپنی رحمتیں نازل فرما رہے ہیں، اور بندے کے درود بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ بندہ الله تعالیٰ سے دعا کر رہا ہے کہ یا الله! آپ محمد ﷺ پر درود بھیجئے۔ چنانچہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئ:

"ان الله و ملائکته یصلون علی النبی یا ایھا الذین امنو اصلو علیه وسلمو تسلیما"

تو اس وقت صحابہ کرام نے حضور اقدس ﷺ سے سوال کیا کہ یا رسول الله، اس آیت میں الله تعالیٰ نے ہمیں دو حکم دیے ہیں کہ میرے نبی پہ درود بھیجو اور سلام بھیجو۔ سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہے کہ جب ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوں تو "السلام علیکم و رحمتہ الله و برکاتہ" کہیں، اسی طرح تشّہد کے اندر بھی سلام کا طریقہ آپ نے بتایا کہ اس میں "السلام علیک ایھا النبی و رحمة الله و برکاتہ" کہا کریں، لیکن ہم آپ پہ درود کس طرح بھیجیں، اس کا کیا طریقہ ہے؟ 

اس پر حضور اقدس ﷺ نے جواب دیا کہ مجھ پہ درود بھیجنے کا طریقہ یہ ہے کہ یوں کہو:

"اللھم صلّ علیٰ محمد و علیٰ ال محمد کما صلیت علیٰ ابراہیم و علی ال ابراھیم انک حمید مجید"

اس کے معنی یہ ہیں کہ اے الله! آپ محمد ﷺ پر درود بھیجئے۔ اس سے اس بات کی طرف اشارہ کر دیا کہ جب بندہ درود بھیجے تو یہ سمجھے کہ میری کیا حقیقت اور حیثیت ہے کہ میں حضور اقدس ﷺ پہ درود بھیجوں؟ اور یہ سوچے کہ یا الله! میں تو حضور ﷺ کے درود شریف کا حق ادا نہیں کر سکتا۔ اے الله! آپ ہی ان پر درود بھیج دیجئے۔

از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment