Wednesday 8 February 2017

اختلاف بین المسلمین۔ نواں اور آخری حصّہ

اپنے کو مٹانا چاہئے

علّامہ سیّد سلمان ندوی ؒ بہت بڑے عالم تھے لیکن اپنی اصلاح کے لئے مولانا اشرف علی تھانویؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ جب سلیمان ندویؒ خانقاہ تھانہ بھون سے رخصت ہونے لگے تو انہوں نے حضرت تھانویؒ سے درخواست کی کہ حضرت مجھے کچھ نصیحت کیجئے۔ حضرت تھانویؒ نے اس وقت کا واقعہ لکھا ہے کہ میں شش و پنج میں پڑ گیا کہ اتنے بڑے علّامہ کو میں کیا نصیحت کروں۔ اس وقت الله تعالیٰ نے میرے دل میں ڈالا اور میں نے ان سے کہا کہ حضت اس طریق کاحاصل یہ ہے کہ اپنے کو مٹانا چاہئے۔ یہ کہہ کر حضرت تھانویؒ تو وہاں سے چلے گئے لیکن سید سلیمان ندویؒ کے دل پر اتنا اثر ہوا کہ وہیں کھڑے ہو کر رونے لگے۔ کسی اور کا وہاں سے گزر ہوا تو اس نے حیران ہو کر ان سے رونے کی وجہ پوچھی۔ انہوں نے صرف اتنا فرمایا کہ بڑے میاں آنکھوں سے نہ جانے کیا کر گئے۔

یہ واقعہ لکھنے کا محرّک حاجی امداد الله مہاجر مکّی ؒ کا ایک قول ہوا وہ یہ کہ اتّحاد کی جڑ تواضع ہے۔ نا اتفّاقی کا سب سے بڑا سبب تو تکبّر ہے۔ جو آدمی اپنے آپ کو سب سے بڑا اور اپنی رائے کو سب سے صحیح سمجھے تو پھر وہ کسی دوسرے کی رائے کو کیسے صحیح مانے؟ لیکن جب انسان کو سمجھ میں آ جاتا ہے کہ وہ کہاں سے آیا ہے، یہاں اس کی حقیقت اور اوقات کیا ہے، اور یہاں کے بعد اس کو کہاں جانا ہے اور وہاں کیا ہونا ہے، تو دل میں حقیقی تواضع پیدا ہو جاتی ہے۔ جو اپنی حقیقت سے آگاہ ہو جاتا ہے اس کی زبان سے کسی دوسرے کے لئے اعتراض کے الفاظ نہیں نکلتے۔ جسے سب اپنے سے بہتر لگیں وہ کسی دوسرے پہ اعتراض کرے تو کیسے کرے؟ الله ہم سب کو اپنی حقیقت پہچاننے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین

ختم شد

No comments:

Post a Comment