Friday 3 February 2017

۔۔۔وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيۡرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقۡوَىٰ‌ۚ۔۔۔O (سورہ البقرہ:۱۹۷)

"اور (حج کے سفر میں ) زادِ راہ ساتھ لے جایا کرو، کیونکہ بہترین زادِراہ تقوٰی ہے۔" (سورہ البقرہ:۱۹۷)

اس آیت میں ان لوگوں کی اصلاح ہے جو حجِ عمرہ کے لئے بے سرو سامانی کے ساتھ نکل کھڑے ہوتے ہیں، اور دعوٰی یہ کرتے ہیں کہ ہم الله پر توکٰل کرتے ہیں۔ پھر راستہ میں دوسروں سے مانگنا پڑتا ہے، خود بھی تکلیف اٹھاتے ہیں اور دوسروں کو بھی پریشان کرتے ہیں۔ ان کی ہدایت کے لئے حکم ہوا کہ سفرِ حج کے لئے ضروریاتِ سفر ساتھ لینا چاہئے، یہ توکّل کے منافی نہیں۔ بلکہ توکّل کی حقیقت یہی ہے کہ الله تعالیٰ کے دیے ہوئے اسباب و وسائل کو اپنے مقدور کے مطابق حاصل اور جمع کرے، پھر الله پر توکّل کرے۔ رسول الله ﷺ سے توکّل کی یہی تفسیر منقول ہے۔ بالکل ترکِ اسباب کا نام توکّل رکھنا جہالت ہے۔

ماخوذ از معارف القرآن، تالیف مفتی محمد شفیعؒ

No comments:

Post a Comment