Monday 13 March 2017

ناپ تول میں کمی ۔ چھٹا حصّہ

مولانا اشرف علی تھانوی رحمتہ الّٰلہ علیہ فرماتے تھے کہ بالفرض ایک آدمی نے ایک ملازم رکھا اور اس سے یہ معاملہ طے کیا کہ تمہیں ماہانہ اتنی تنخواہ دی جائے گی اور روز دو وقت کا کھانا دیا جائے گا۔ لیکن جب کھانے کا وقت آیا تو خود تو خوب پلاؤ اور زردے اڑائے، اعلیٰ درجے کا کھانا کھایا، اور بچا کچا کھانا جس کو ایک معقول اور شریف آدمی پسند نہ کرے، وہ نوکر کے حوالے کر دیا۔ حضرت تھانوی ؒ فرماتے تھے کہ یہ بھی "تطفیف" ہے، اس لیے کہ جب تم نے اس کے ساتھ دو وقت کا کھانا طے کر لیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اس کو اتنی مقدار میں ایسا کھانا دو گے جو ایک معقول آدمی پیٹ بھر کر کھا سکے۔ لہذا اب اس کو بچا کچا کھانا دینا اس کی حق تلفی اور اس کے ساتھ نا انصافی ہے۔

ماخوذ از بیان "ملاوٹ اور ناپ تول میں کمی"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment