Wednesday 15 March 2017

۔۔۔ وَلَهُنَّ مِثۡلُ ٱلَّذِى عَلَيۡہِنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِ‌ۚ ۔۔۔ (سورہ البقرہ:۲۲۸)

"۔۔۔اور عورتوں کا بھی حق ہے جیسا کہ مردوں کا ان پر حق ہے دستور کے موافق۔۔۔"

اس آیت کی تفسیر میں حضرت مفتی محمد شفیعؒ نے عورتوں کے وہ کچھ حقوق بیان فرمائے ہیں جو اسلام نے پہلی دفعہ ان کو دیے۔ آج کے دور میں یہ کوئ بڑی بات نہیں لگتی لیکن غور کرنے کی بات یہ ہے کہ یہ حقوق اسلام نے تقریباً ڈیڑھ ہزار سال پہلے عورتوں کو عطا فرمائے تھے جب عورتوں کے حقوق کی جدوجہد شروع ہونے میں تقریباً تیرہ چودہ سو سال باقی تھے۔

  • عورتوں کے حقوق مردوں پہ ایسے ہی لازم کیے جیسے عورتوں پر مردوں کے حقوق ہیں۔
  • عورت کو آزاد و خود مختار قرار دیا۔ عورت اپنے جان و مال کی ایسی ہی مالک قرار دی گئ جیسے کہ مرد۔
  • یہ حکم دے دیا گیا کہ کوئ مرد، خواہ وہ باپ دادا ہی کیوں نہ ہو، کسی بالغ عورت کو کسی شخص کے ساتھ نکاح پر مجبور نہیں کر سکتا۔ اگر بلا اس کی اجازت کے نکاح کر دیا جائے تو وہ اس کی اجازت پر موقوف رہتا ہے۔ اگر عورت نامنظور کر دے تو وہ نکاح باطل ہو جاتا ہے۔  
  • عورت کے اموال میں کسی مرد کو اس کی رضا و اجازت کے بغیر کسی تصرّف کا کوئ حق نہیں۔
  • یہ قرار دے دیا گیا کہ شوہر کے مرنے یا طلاق دینے کے بعد عورت خود مختار ہے، کوئ اس پر جبر نہیں کر سکتا۔
  • عورتوں کو میراث میں حصّہ ملنا شروع ہوا۔
  • عورت پر خرچ کرنے کو اور اس کے راضی رکھنے کو شریعت نے ایک عبادت قرار دیا۔
  • اگر شوہر بیوی کے حقوقِ واجبہ ادا نہ کرے تو اس کو حق دے دیا گیا کہ وہ اسلامی عدالت کے ذریعے اس کو ادائے حقوق پر ورنہ طلاق پر مجبور کر سکتی ہے۔
ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment