Saturday 18 March 2017

"اور ان عورتوں کو معروف طریقے کے مطابق ویسے ہی حقوق حاصل ہیں جیسے (مردوں کو) ان پر حاصل ہیں۔ ہاں مردوں کو ان پر ایک درجہ فوقیت ہے۔ اور الّٰلہ غالب اور حکمت والا ہے" (سورہ البقرہ: ۲۲۸)

دوسرا حصّہ

قرآن کریم میں احکامِ شرعیہ اور اعمال کی جزا و سزا اور ثواب و عذاب کے بیان میں اگرچہ حسبِ تصریح قرآن کریم عورتیں اور مرد بالکل برابر ہیں، اور جن احکام میں کچھ فرق ہے ان کو مستقل طور پر وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے، لیکن عام طور پر خطاب مردوں کو کیا گیا ہے، اور صیغے مذکّر کے استعمال کیے گئے ہیں۔ جب امّ الموٴمنین حضرت ام سلمہ رضی الّٰلہ عنہ نے آنحضرت ﷺ سے اس بات کا اظہار کیا تو سورہٴ احزاب کی یہ آیت نازل ہو ئ۔


انَّ ٱلۡمُسۡلِمِينَ وَٱلۡمُسۡلِمَـٰتِ وَٱلۡمُؤۡمِنِينَ وَٱلۡمُؤۡمِنَـٰتِ وَٱلۡقَـٰنِتِينَ وَٱلۡقَـٰنِتَـٰتِ ۔۔۔ (سوہ الاحزاب: ۳۵)  

"بیشک فرماں بردار مرد ہوں یا فرماں بردار عورتیں، مومن مرد ہوں یا مومن عورتیں، عبادت گزار مرد ہوں یا عبادت گزار عورتیں، سچے مرد ہوں یا سچی عورتیں، صابر مرد ہوں یا صابر عورتیں، دل سے جھکنے والے مرد ہوں یا دل سے جھکنے والی عورتیں، صدقہ کرنے والے مرد ہوں یا صدقہ کرنے والی عورتیں، روزہ دار مرد ہوں یا روزہ دار عورتیں، اپنی عصمت کی حفاظت کرنے والے مرد ہوں یا حفاظت کرنے والی عورتیں، اور الّٰلہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد ہوں یا ذکر کرنے والی عورتیں، ان سب کے لیے الّٰلہ نے مغفرت اور شاندار اجر تیار کر رکھا ہے۔ (سورہٴ الاحزاب: ۳۵)

اس آیت میں مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کا مستقل ذکر کر کے واضح کر دیا گیا کہ طاعت و عبادت اور اس کی وجہ سے الّٰلہ تعالیٰ کے قرب و رضا اور درجاتِ جنّت میں عورتوں کا درجہ مردوں سے کچھ کم نہیں۔ (یہ روایت نسائ، مسندِ احمد، اور تفسیرِ ابنِ جریر وغیرہ میں مفصّل مذکور ہے)

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment