Wednesday 22 March 2017

نکاح و طلاق کی شرعی حیثیت ۔ تیسرا حصّہ 

نکاح کی حقیقت کو سمجھنے کے بعد طلاق کی حیثیت کو سمجھنا ضروری ہے۔ طلاق کا حاصل نکاح کے معاملے اور معاہدے کو ختم کرنا ہے۔ جس طرح شریعتِ اسلام نے نکاح کے معاملے اور معاہدے کو ایک عبادت کی حیثیت دے کر عام معاملات و معاہدات کی سطح سے بلند رکھا ہے اور بہت سی پابندیاں اس پر لگائ ہیں، اسی طرح اس معاملے کا ختم کرنا بھی عام لین دین کے معاملات کی طرح آزاد نہیں رکھا کہ جب چاہے جس طرح چاہے اس معاملے کو فسخ کر دے، اور دوسرے سے معاملہ کر لے، بلکہ اس ے لئے ایک خاص حکیمانہ قانون بنایا ہے۔

اسلامی تعلیمات کا اصل مقصود یہ ہے کہ نکاح کا معاملہ اور معاہدہ عمر بھر کے لئے ہو، اس کے توڑنے اور ختم کرنے کی کبھی نوبت نہ آئے، کیونکہ اس معاملے کو ختم کرنے کا اثر صرف فریقین پر نہیں پڑتا، بلکہ نسل و اولاد کی تباہی اور بربادی اور بعض دفعہ خاندانوں میں فساد تک کی نوبت پہنچتی ہے، اور پورا معاشرہ اس س ے بری طرح متاثّر ہوتا ہے۔ اس لئے جو اسباب اور وجوہ اس معاملے کو توڑنے کا سبب بن سکتے ہیں قرآن و سنّت کی تعلیمات نے ان تمام اسباب کو راہ سے ہٹانے کا پورا انتظام کیا ہے۔ 

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورہ البقرہ، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment