Friday 24 March 2017

ناپ تول میں کمی ۔ چودھواں حصّہ

اسی طرح ساری زندگی میں بیوی کا ایک ہی مالی حق شوہر کے ذمّے ہوتا ہے، وہ ہے مہر۔ اور بہت سے شوہر وہ بھی ادا نہیں کرتے۔ ساری زندگی تو مہر ادا کیا نہیں، اب مرنے کا وقت قریب آیا تو بسترِ مرگ پہ پڑے ہیں۔ اس وقت بیوی سے کہتے ہیں کہ مہر معاف کر دو۔ اب اس وقت بیچاری کیا کہے، کہ میں معاف نہیں کرتی؟ چنانچہ اس کو معاف کرنا پڑتا ہے۔ ساری عمر تو اس سے حقوق طلب کرتے رہے، اور اس کا ایک مالی حق بھی ادا نہ کیا۔ مالی معاملات میں ایسی معافی جو دل کی خوشی سے نہ ہو وہ قابلِ اعتبار بھی نہیں ہوتی۔

اسی طرح نان نفقہ کے اندر شریعت کا حکم یہ ہے کہ اس کو اتنا نفقہ دیا جائے کہ وہ آزادی اور اطمینان کے ساتھ گزارہ کر سکے۔ اگر اس میں کمی کرے گا تو یہ بھی کم ناپنے اور کم تولنے کے اندر شامل ہے۔

خلاصہ ساری بات کا یہ ہے کہ جس کسی کا کوئ حق دوسرے کے ذمّے واجب ہو وہ اس کو پورا ادا کرے، اس میں کمی نہ کرے۔ ورنہ اس عذاب کا مستحق ہو گا جس کی وعید الّٰلہ نے اس آیت (جو پہلے حصّے میں درج ہے) میں بیان فرمائ ہے۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از بیان "ملاوٹ اور ناپ تول میں کمی"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment