Friday 3 March 2017

تیسرا حصّہ

"لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ (الّلہ کی خوشنودی کے لیے) کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجیے کہ جو مال بھی تم خرچ کرو وہ والدین، قریبی رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہونا چاہیے۔ اور تم بھلائ کا جو کام بھی کرو، الّلہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔" (سورہ البقرہ:۲۱۵) 

تیسری ہدایت اس آیت سے یہ حاصل ہوئ کہ نفلی صدقات میں اس کی رعایت ضروری ہے کہ جو مال اپنی ضروریات سے زائد ہو وہی خرچ کیا جائے۔ اپنے اہل و عیال کو تنگی میں ڈال کر اور ان کے حقوق کو تلف کر کے نفلی صدقات میں خرچ کرنا ثواب نہیں۔ اسی طرح اگر کسی کے ذمّے کسی کا قرض ہے تو الّلہ تعالیٰ کے نزدیک یہ پسندیدہ نہیں کہ وہ قرض خواہ کا قرض ادا نہ کرے اور اس مال کو نفلی صدقات و خیرات میں خرچ کر دے۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment