Monday 13 March 2017

ناپ تول میں کمی ۔ ساتواں حصّہ

اسی طرح مثلاً ایک شخص کسی محکمے یا دفتر میں آٹھ گھنٹے کا ملازم ہے، تو گویا یہ آٹھ گھنٹے اس نے اس محکمے کے ہاتھ فروخت کر دیے اور یہ معاہدہ کر لیا کہ میں آٹھ گھنٹے آپ کے پاس کام کروں گا، اور اس کے عوض اس کو اجرت اور تنخواہ ملے گی۔ اب اگر وہ اجرت تو پوری لیتا ہے لیکن اس آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی میں کمی کر لیتا ہے، اور اس میں سے کچھ وقت اپنے ذاتی کاموں میں صرف کر لیتا ہے تو اس کا یہ عمل بھی "تطفیف" کے اندر داخل ہے اور حرام ہے۔ یہ بھی اسی طرح گناہ گار ہے جس طرح کم ناپنے اور کم تولنے والا گناہ گار ہوتا ہے۔ وہ اجرت کے وقت اجرت تو پوری لے رہا ہے لیکن جب دوسرے کے حق دینے کا وقت آیا تو کم دے رہا ہے، لہذا تنخواہ کا وہ حصّہ حرام ہو گا جو اس نے اپنے ذاتی کاموں میں صرف کیا۔

ماخوذ از بیان "ملاوٹ اور ناپ تول میں کمی"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment