Saturday 25 March 2017

نکاح و طلاق کی شرعی حیثیت ۔ چھٹا اور آخری حصّہ 

"اور جب تم نے عورتوں کو طلاق دے دی ہو، اور وہ اپنی عدّت کے قریب پہنچ جائیں، تو یا تو ان کو بھلائ کے ساتھ (اپنی زوجیت میں) روک رکھو، یا انہیں بھلائ کے ساتھ چھوڑ دو۔ اور انہیں ستانے کی خاطر اس لئے روک کر نہ رکھو کہ ان پر ظلم کر سکو۔۔۔" (سورہ البقرہ: ۲۳۱)

جس طرح  قرآن نے "امساک" کے ساتھ "بمعروف" کی قید لگا کر یہ ہدایت فرما دی کہ رجعت کر کے بیوی کو روکا جائے تو حسنِ سلوک کے ساتھ روکا جائے، اسی طرح "تسریح" کے ساتھ "باحسان" کی قید لگا کر یہ ہدایت دے دی کہ طلاق ایک معاملے کا فسخ ہے۔ شریف انسان کا کام یہ ہے کہ جس طرح معاملہ اور معاہدہ خوش دلی اور حسنِ سلوک کے ساتھ کیا جاتا ہے، اسی طرح اگر معاہدے کو ختم کرنے کی نوبت آجائے تو اس کو بھی غصّے یا لڑائ جھگڑے کے ساتھ نہ کریں، بلکہ وہ بھی احسان و سلوک کے ساتھ کریں کہ رخصت کے وقت مطلّقہ بیوی کو کچھ تحفہ کپڑے وغیرہ کا دے کر رخصت کریں۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورہ البقرہ، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment