Monday 6 March 2017

حرمتِ شراب ۔ تیسرا حصّہ

اس آیت میں شراب کو صاف طور پر حرام تو نہیں کہا گیا مگر اس کی خرابیاں اور مفاسد بیان کر دیے گئے کہ شراب کی وجہ سے انسان بہت سے گناہوں اور خرابیوں میں مبتلا ہو سکتا ہے، گویا کہ اس کے ترک کرنے کے لیے ایک قسم کا مشورہ دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بعض صحابہٴ کرام تو اس مشورہ ہی کو قبول کر کے اسی وقت شراب چھوڑ بیٹھے، اور بعض نے یہ خیال کیا کہ اس آیت نے شراب کو حرام تو کیا نہیں، بلکہ مفاسدِ دینی کا سبب بننے کی وجہ سے اس کو سببِ گناہ قرار دیا ہے۔ ہم اس کا اہتمام کریں گے کہ وہ مفاسد واقع نہ ہوں، تو پھر شراب میں کوئ حرج نہیں اس لیے وہ پیتے رہے۔ 

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment