Monday 6 March 2017

ناپ تول میں کمی ۔ دوسرا حصّہ

حضرت شعیب علیہ السلام جب اپنی قوم کی طرف بھیجے گئے اس وقت ان کی قوم جہاں اور بہت سی معصیتوں اور نافرمانیوں میں مبتلا تھی، ان کے علاوہ خاص طور سے کم ناپنے اور تولنے میں مشہور تھی۔ وہ لوگ تجارت کرتے تھے لیکن اس میں لوگوں کا حق پورا نہیں دیتے تھے۔ دوسری طرف وہ ایک انسانیت سوز حرکت یہ کیا کرتے تھے کہ مسافروں کو راستے میں ڈرایا کرتے اور ان پر حملہ کر کے لوٹ لیا کرتے تھے۔ حضرت شعیب علیہ السلام نے ان کو توحید کی دعوت دی، اور کم ناپنے کم تولنے اور مسافروں کو راستے میں ڈرانے اور ان پہ حملہ کرنے سے منع کیا۔ اس قوم نے حضرت شعیب علیہ السلام کی بات ماننے کے بجائے ان سے یہ پوچھا:

"کیا تمہاری نماز تمہیں اس بات کا حکم دے رہی ہے کہ ہم ان معبودوں کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے آباؤ اجداد عبادت کرتے تھے، یا ہم اپنے مال میں جس طرح چاہیں تصرّف کرنا چھوڑ دیں۔" (سورہ ہود: ۸۷)

یعنی یہ ہمارا مال ہے۔ ہم اسے جس طرح چاہے حاصل کریں، چاہے کم تول کر حاصل کریں یا کم ناپ کر حاصل کریں، یا دھوکہ دے کر حاصل کریں۔ تم ہمیں روکنے والے کون ہو؟ آخر جب یہ لوگ باز نہیں آئے تو الّٰلہ تعالیٰ نے ان پر ایسا عذاب بھیجا جو شاید کسی اور قوم کی طرف نہیں بھیجا گیا۔

ماخوذ از بیان "ملاوٹ اور ناپ تول میں کمی"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment