Wednesday 8 March 2017

حرمتِ شراب ۔ پانچواں حصّہ

پھر ایک اور واقعہ پیش آیا۔ حضرت عتبان بن مالکؓ نے چند صحابہٴ کرام ؓ کی دعوت کی جن میں حضرت سعد بن ابی وقاصؓ بھی شامل تھے۔ کھانے کے بعد حسبِ دستور شراب کا دور چلا اور عرب کی عام عادت کے مطابق شعر و شاعری اور اپنے اپنے مفاخر کا بیان شروع ہوا۔ سعد بن ابی وقاص ؓ نے ایک قصیدہ پڑھا جس میں انصارِ مدینہ کی ہجو اور اپنی قوم کی مدح و ثناء تھی۔ اس پر ایک انصاری جوان کو غصّہ آ گیا اور اس نے اونٹ کے جبڑے کی ہڈّی سعد رضی الّٰلہ عنہ کے سر پر دے ماری جس سے ان کو شدید زخم آگیا۔ حضرت سعدؓ رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس انصاری جوان کی شکایت کی۔ اس وقت آنحضرت ﷺ نے دعاء فرمائ، جس کا ترجمہ یہ ہے"یا الّٰلہ شراب کے بارے میں ہمیں کوئ واضح بیان اور قانون عطا فر مادے"۔ اس پر شراب کے متعلّق تیسری آیت سورہٴ مائدہ کی نازل ہو گئ جس میں شراب کو مطلقاً حرام قرار دے دیا گیا۔ اس آیت کا ترجمہ یہ ہے:

"اے ایمان والو! شراب، جوا، بتوں کے تھان، اور جوئے کے تیر، یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں، لہذا ان سے بچو، تا کہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض کے بیج ڈال دے، اور تمہیں الّٰلہ کی یاد اور نماز سے روک دے۔ اب بتاؤ کہ کیا تم (ان چیزوں سے) باز آ جاؤ گے؟" (سورہ المائدہ: ۹۰۔۹۱)

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment