Wednesday 12 April 2017

صلح کرانا صدقہ ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی الّٰلہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الّٰلہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ انسان کے جسم میں جتنے جوڑ ہیں، ہر جوڑ کی طرف سے انسان کے ذمّے روزانہ ایک صدقہ کرنا واجب ہے۔ لیکن الّٰلہ تعالیٰ نے اس صدقے کو اتنا آسان فرمایا کہ انسان کے چھوٹے چھوٹے عمل کو صدقہ کے اندر شمار فرما دیا ہے۔ چنانچہ رسول الّٰلہ ﷺ فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں کے درمیان جھگڑا اور رنجش تھی، تم نے ان دونوں کے درمیان مصالحت کرا دی، یہ مصالحت کرانا ایک صدقہ ہے۔ ایک شخص اپنے گھوڑے یا سواری پر سوار ہونا چاہ رہا تھا، لیکن کسی وجہ سے اس سے سوار نہیں ہوا جا رہا تھا۔ تم نے سوار ہونے میں اسکی مدد کر دی اور اسکو سہارا دے دیا۔ یہ سہارا دینا اور سوار کرا دینا ایک صدقہ ہے۔ ایک شخص اپنی سواری پر سامان لادنا چاہ رہا تھا، لیکن اس بیچارے سے لادا نہیں جا رہا تھا۔ اب تم نے اس کی مدد کرتے ہوئے وہ سامان لدوا دیا، یہ بھی ایک صدقہ ہے۔ اسی طرح کسی شخص سے کوئ اچھا کلمہ کہہ دیا، مثلاً کوئ غمزدہ آدمی تھا، تم نے اس کو کوئ تسلّی کا کلمہ کہہ دیا۔، یا کسی سے ایسی بات کہہ دی جس سے اس کا دل خوش ہو گیا، یہ بھی ایک صدقہ ہے۔ اسی طرح جب نماز کے لئے تم مسجد کی طرف جا رہے ہو، تو ہر وہ قدم جو مسجد کی طرف اٹھ رہا ہے وہ ایک صدقہ شمار ہو رہا ہے۔ اسی طرح راستے میں کوئ تکلیف دہ چیز پڑی ہے جس سے لوگوں کو تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ آپ نے اسکو راستے سے ہٹا دیا۔ یہ بھی ایک صدقہ ہے۔ (مسند احمد)

ماخوذ از بیان "بھائ بھائ بن جاؤ"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment