Tuesday 18 April 2017

سورہ البقرہ: ۲۶

دوسرا حصّہ

"وَمَا يُضِلُّ بِهِۦۤ إِلَّا ٱلۡفَـٰسِقِينَ" یعنی "وہ گمراہ انہی کو کرتا ہے جو نافرمان ہیں"

فسق کے لفظی معنی باہر نکل جانے کے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں الّٰلہ تعالیٰ کی اطاعت سے نکل جانے کو فسق کہتے ہیں۔ اطاعتِ الٰہیہ سے نکل جانا کفرو انکار کے ذریعے بھی ہوتا ہے، اور عملی نافرمانی کے ذریعے بھی۔ قرآن کریم میں بیشتر لفظ فاسقین کافروں کے لئے ہی استعمال ہوا ہے، اور مومن گناہگار کو بھی فاسق کہا جاتا ہے۔ فقہاء کی اصطلاح میں عموماً لفظ فاسق اسی دوسرے معنی کے لئے استعمال ہوا ہے۔ جو شخص کسی گناہِ کبیرہ کا ارتکاب کرے اور پھر اس سے توبہ نہ کرے، یا صغیرہ گناہ پر اصرار کرے اور اس کی عادت بنا لے، وہ فقہاء کی اصطلاح میں فاسق کہلاتا ہے۔ (مظہری) اور جو شخص یہ فسق کے کام اور گناہ علانیہ جراٴت کے ساتھ کرتا پھرے اس کو فاجر کہا جاتا ہے۔ 

معنی اس آیت کے یہ ہوئے کہ قرآن کی ان مثالوں سے بہت سے لوگوں کو ہدایت ہوتی ہے، اور بہت سے لوگوں کے حصّے میں گمراہی آتی ہے، مگر گمراہی صرف انہی لوگوں کاحصّہ ہوتا ہے جو فاسق یعنی اطاعتِ خداوندی سے نکل جانے والے ہیں۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment