Friday 28 April 2017

مریض کی راحت کا خیال کریں

ہم لوگوں میں یہ بیماری ہے کہ یا تو کوئ اچھا کام کرتے نہیں، یا کرتے ہیں تو اتنا زیادہ کرنے لگتے ہیں کہ سامنے والا تنگ آ جاتا ہے۔ رسول الّٰلہ ﷺ نے ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں اعتدال کا سبق سکھایا ہے۔ اسی طرح آپ نے عیادت کے بھی آداب سکھائے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: 

"من عاد منکم فلیخفف"

"جب تم کسی کی عیادت کرنے جاؤ تو ہلکی پھلکی عیادت کرو۔" یعنی ایسا نہ ہو کہ اپنے خیال میں تو ہمدردی کی خاطر اس کی عیادت کرنے جاؤ، لیکن طریقہ ایسا اختیار کرو کہ اس کو تکلیف پہنچا دو۔

جب انسان کسی کی عیادت کے لئے جانے کا ارادہ کرے تو پہلے یہ دیکھ لے کہ یہ وقت عیادت کے لئے مناسب ہے کہ نہیں۔ کہیں یہ وقت اس کے آرام کا تو نہیں؟ کہیں یہ وقت اس کا گھر والوں کے ساتھ رہنے کا تو نہیں؟ اس وقت جانے میں اس کو تکلیف تو نہیں ہو گی؟ 

پھر یہ کہ جب انسان کسی کی عیادت کے لئے جائے تو اس کے پاس تھوڑا بیٹھے، اتنا زیادہ نہ بیٹھے کہ اس کو گرانی ہونے لگے۔ بیمار کا دل چاہتا ہے کہ وہ آرام سے بے تکلفی سے رہے، ہر کام اپنی مرضی سے بے تکلفی سے انجام دے، مثلاً پیر پھیلا کر جیسے اس کو آرام ہو ویسے لیٹے، لیکن جب کوئ مہمان آ جاتا ہے تو اس کی وجہ سے طبیعت میں تکلّف آجاتا ہے۔ اب وہ اتنے آرام سے پیر پھیلا کر نہیں لیٹ سکتا، یا اپنے گھر والوں سے ذاتی باتیں کرنا چاہتا ہے وہ نہیں کر سکتا۔ ہم تو اس کی عیادت کی نیّت سے ثواب کمانے گئے لیکن اتنا دیر بیٹھے رہے کہ اس کی وجہ سے وہ تکلیف میں پڑ گیا۔ اسی لئے رسول الّٰلہ ﷺ نے فرمایا کہ عیادت میں ایسا طریقہ مت اختیار کرو کہ بیمار کو گرانی ہو، بلکہ ہلکی پھلکی عیادت کرو، مریض کے پاس جاؤ، مسنون طریقے سے اس کا حال چال پوچھو، اور تھوڑی دیر میں رخصت ہو جاؤ۔ کسی کی عیادت کے لئے اس کے پاس جا کر گھنٹوں بیٹھنا جس سے بیمار کو تکلیف ہو جائے، یہ طریقہ سنّت کے خلاف ہے اور اس سے بجائے ثواب کے گناہ ہونے کا اندیشہ ہے۔

ہاں البتّہ کسی کی مریض سے بہت زیادہ بے تکلّفی اور دوستی ہو اور اسے اچھی طرح پتہ ہو کہ میرے دیر تک بیٹھنے سے مریض کا دل خوش ہو گا، اس کے دیر تک بیٹھنے میں کوئ حرج نہیں۔

ماخوذ از بیان "بیمار کی عیادت کے آداب"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment