Tuesday 4 April 2017

پانچواں حصّہ ۔ مسلمان بھائ بھائ ہیں  

بغض کی حقیقت یہ ہے کہ دوسرے شخص کی بدخواہی کی فکر کرنا کہ اس کو کسی طرح نقصان پہنچ جائے، یا اس کی بدنامی ہو، لوگ اس کو برا سمجھیں، اس پر کوئ بیماری آجائے، اس کی تجارت بند ہو جائے، یا اس کو تکلیف پہنچ جائے۔ لیکن اگر ایک شخص مظلوم ہے، تو ظاہر ہے کہ مظلوم کے دل میں ظالم کے خلاف جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں الّٰلہ تعالیٰ نے اس ظالم سے ظلم کا بدلہ لینے کی اور اپنے سے ظلم کا دفاع کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔ اس وقت بھی مظلوم اس ظالم کے ظلم کو تو اچھا نہ سمجھے لیکن اس ظالم کی ذات سے کوئ کینہ نہ رکھے، اس کی ذات سے بغض نہ رکھے، اور نہ اس کی بدخواہی کی فکر کرے، تو مظلوم کا یہ عمل بغض میں داخل نہ ہو گا۔ 

ماخوذ از بیان "بھائ بھائ بن جاؤ"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment