Wednesday 5 April 2017

چوتھا حصّہ ۔ "کون ہے جو الّٰلہ کو اچھے طریقے پر قرض دے، تا کہ وہ اسے اس کے مفاد میں اتنا بڑھائے چڑھائے کہ وہ بدرجہا زیادہ ہو جائے؟ اور الّٰلہ ہی تنگی پیدا کرتا ہے، اور وہی وسعت دیتا ہے، اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹایا جائے گا۔" (سورہٴ  البقرہ: ۲۴۵)

قرض کی واپسی کے وقت اگر جتنا قرض دیا گیا تھا اس سے زیادہ واپس کرنے کی شرط نہ ٹھہرائ گئ ہو، اور واپس کرنے والے نے اپنی خوشی سے قرض سے کچھ زیادہ ادا کر دیا تو یہ پسندیدہ ہے۔ رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا:

"تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے حق (قرض) کو اچھے طریقے سے اداء کرے۔"

لیکن اگر پہلے سے یہ شرط ٹھہرائ گئ ہو کہ جتنا قرض دیا گیا تھا اس سے زیادہ واپس لیا جائے گا، تو وہ حرام ہے اور سود ہے۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment