Thursday 6 April 2017

بدلہ لینے کے معاملے میں رسول الّٰلہ ﷺ کی سنّت

مشرکینِ مکّہ نے حضورِ اقدس ﷺ اور صحابہٴ کرام پر ظلم کرنے اور آپ کو تکلیف دینے، ایذاء پہنچانے میں کوئ کسر نہیں چھوڑی، یہاں تک کہ آپ کے خون کے پیاسے ہو گئے، اعلان کر دیا کہ جو شخص آپ کو پکڑ کر لائے گا، اس کو سو اونٹ انعام میں ملیں گے۔ غزوہٴ احد کے موقع پہ آپ ﷺ پہ تیروں کی بارش کی حتیٰ کہ آپ کا چہرہٴ انور زخمی ہو گیا، دندان مبارک شہید ہوئے لیکن اس موقع پہ آپ ﷺ کی زبان پہ یہ دعا تھی کہ:

"الّٰلھمہ اھد قومی فانھم لا یعلمون"

اے الّٰلہ میری قوم کو ہدایت عطا فرمائیے۔ ان کو علم نہیں ہے۔ 

وہ لوگ بہت ظالم تھے اور ان کے ظلم میں کوئ شک نہیں تھا لیکن اس کے باوجود آپ ﷺ کے دل میں ان کی طرف سے بغض اور کینہ کا خیال بھی پیدا نہیں ہوا۔ تو یہ بھی نبی کریم ﷺ کی عظیم سنّت ہے اور آپ کا اسوہ ہے کہ بدخواہی کا بدلہ بدخواہی سے نہ دیں بلکہ اس کے حق میں دعا کریں، اور یہی حسد اور بغض کو دور کرنے کا بہترین علاج ہے۔ 

ماخوذ از بیان "بھائ بھائ بن جاؤ"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment