Friday 7 April 2017

جنّت میں گھر کی ضمانت

ایک حدیث میں رسول الّٰلہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"جو شخص حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے میں اس کو جنّت کے بیچوں بیچ گھر دلوانے کا ذمّہ لیتا ہوں۔" (ترمذی، باب ماجاء فی المراء)

یعنی جو شخص حق پر ہونے کے باوجود یہ سوچتا ہے کہ اگر میں حق کا زیادہ مطالبہ کروں گا تو جھگڑا بڑھ جائے گا اس لئے چلو اس حق کو چھوڑ دو تا کہ جھگڑا ختم ہو جائے، اس آدمی کے لئے رسول الّٰلہ ﷺ فرما رہے ہیں کہ میں اسکو جنّت کے بیچوں بیچ گھر دلوانے کا ذمّہ دار ہوں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سرکارِ دو عالم ﷺ کو جھگڑا ختم کرانے کی کتنی فکر تھی کہ آپس کے جھگڑے ختم ہو جائیں۔ ہاں، اگر کسی کا دوسرے پہ ظلم بہت بڑھ جائے اور قابلِ برداشت نہ ہو، ایسی صورت میں یہ بھی اجازت ہے کہ مظلوم ظالم سے اپنا بچاؤ بھی کرے، اور اس سے بدلہ لینا بھی جائز ہے، لیکن حتّی الامکان یہ کوشش ہو کہ جھگڑا ختم ہو جائے۔

ماخوذ از بیان "بھائ بھائ بن جاؤ"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment