Sunday 9 April 2017

کسی سے امید مت باندھو ۔ دوسرا حصّہ

اسی لئے حضرت تھانوی ؒ فرماتے ہیں کہ جھگڑے کی جڑ اس طرح کاٹو کہ کسی انسان سے کوئ توقع ہی مت رکھو۔ انسان مخلوق سے توقع ہی کیوں رکھے کہ فلاں یہ دیدے گا، فلاں میرا یہ کام بنا دے گا۔ ساری توقعات انسان صرف اسی سے رکھے جو سب کا خالق اور مالک ہے، اور جس کے اختیار میں سب کچھ ہے۔

دنیا والوں سے تو انسان یہی توقع رکھے کہ انسان انسان ہے، اس سے تو زیادہ تکلیف ہی پہنچتی ہے۔ اور پھر اگر تکلیف کی توقع رکھنے کے بعد کسی انسان سے اگر اچھائ پہنچ جائے تو انسان الّٰلہ کا شکر ادا کرے کہ یا الّٰلہ! آپ کا شکر ہے اور احسان ہے۔ اور اگر کسی انسان سے تکلیف پہنچے تو یہ سوچو کہ مجھے تو پہلے ہی تکلیف پہنچنے کی توقع تھی، اس میں نئ بات کیا ہوئ۔ اب اس کے نتیجے میں دل میں شکایت اور بغض نہیں پیدا ہوں گے، اور جھگڑا نہیں ہو گا۔

ماخوذ از بیان "بھائ بھائ بن جاؤ"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment